مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
چار سو بچوں سے زائد حفظ کرچکے۔ ۲۳۸۔ ارشاد فرمایا کہ انبیاء علیہم السلام اور اولیائے کرام سے مصافحہ کے وقت ہاتھوں کے دھونے کا حکم نہیں دیا گیا لیکن کھانے کا یہ اکرام کہ کھانے سے قبل ہاتھ دھونا سنت قرار دیا گیا اس سے معلوم ہوا کہ رزق کا کتنا اکرام ہے۔ اور ہاتھ دھوکر کھانے کے لیے جب بیٹھے تو تولیہ یا کسی رومال سے نہ پونچھے تاکہ یہ ہاتھ دھلنے کے بعد رزق ہی سے لگیں۔دستر خوان پر جو کھانے کے ذرّات گریں ان کو اٹھاکر کھالے یا چیونٹیوں کے بلوں کے پاس ڈال دے۔ کھانے کے بعد انگلیاں چاٹ لے۔ پلیٹ اور پیالہ بھی کھانے کا صاف کرلیں کہ برکت نہ جانے کس جزء میں ہو۔ جب رزق کی برکت سے انسان محروم کردیا جاتا ہے تو روتے پھرتے ہیں کہ میری روزی میں برکت نہیں ہوتی۔تعویذ دیجیے۔ ۲۳۹۔ ارشاد فرمایا کہ جس جلسے میں جھنڈیاں لگی ہوں ہمارے اکابر نے اسے نمایش میں شمار کیا، لہٰذا شرکت نہ کرے۔ ضرورت،آسایش اور آرایش تک گنجایش ہے مگر نمایش حرام ہے۔ اسی طرح جلسوں میں تعدُّدِ بلب مثل دیوالی ممنوع ہے ۔ ۲۴۰۔ ارشاد فرمایا کہ ہمارے مدرسے میں بعد نمازِ فجر ہر بچے کو ایک پارہ یاد کرکے آنے کی ہدایت ہے۔ چاند کی جو تاریخ ہوگی وہی پارہ ہر بچہ یاد کرکے آتا ہے۔ اور جس بچے سے چاہتے ہیں کہیں سے بھی اسی پارے میں سے ایک دو رکوع سُن لیتے ہیں۔ اس طرح سے ہر طالبِ علم ایک پارہ خوب پختہ یاد کرکے آتا ہے۔ ۲۴۱۔ ارشاد فرمایا کہ منکرات اور بدعات کے بارے میں بعض لوگ کہتے ہیں کہ صاحب! باپ دادا سے یہی رسم دیکھتے چلے آرہے ہیں۔ تو میں پوچھتا ہوں کہ اگر سات پشت سے باپ دادا چائے میں مکھی پیتے آرہے ہوں تو کیا آپ پی لیں گے؟ تو طبعی مکروہات کے ساتھ جو معاملہ کیا جاتا ہے اس سے بڑھ کر احتیاط شرعی مکروہات اور منکرات سے ہونی چاہیے۔