مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
یومیہ تاخیر پر آٹھ آنے یا ایک روپیہ جرمانہ اپنے مرشد کو بھیجے۔ ایک صاحب نے اس طرح پندرہ روپے بھیجے۔ اس طرح سے پھر سستی دور ہوجاتی ہے۔ ۲۲۳۔ ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری رحمۃ اللہ علیہ نے ایسی جگہ امامت کی جہاں کے لوگ عمامہ کو ضروری سمجھتے تھے وہاں عمامہ کے بدون نماز پڑھائی تاکہ عوام کو مسئلہ معلوم ہوجاوے کہ بدون عمامہ بھی نماز ہوجاتی ہے۔ ۲۲۴۔ ارشاد فرمایا کہ حدیث کو بدون فقہ کی روشنی کے سمجھنے میں غلطی ہوجاتی ہے۔چناں چہ ایک محدث صاحب نے جب یہ حدیث دیکھی:مَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْیُوْتِرْ؎ یہ صاحب اس کا ترجمہ لغت سے یہ سمجھے کہ جب استنجا کرے تو وہ وتر پڑھے۔ پس وہ استنجا کے بعد وتر پڑھا کرتے تھے ۔ایک فقیہ نے کہا کہ نہیں بھائی! مطلب حدیث کا یہ ہے کہ جب استنجا کرے تو طاق ڈھیلے استعمال کرے تین یا پانچ۔ ۲۲۵۔ ارشاد فرمایا کہ حُسنِ ظن کا حکم دوسروں کے ساتھ ہے اور بدظنی سے بچنادوسروں سے ہے، مگر معاملہ برعکس ہے کہ اپنے ساتھ حُسنِ ظن اور دوسروں سے بدظنی ہے۔ ۲۲۶۔ حضرت والا ہردوئی جب امامت فرماتے تو مقتدیوں کو خطاب اس طرح فرماتے: شانے سے شانے ملالیں۔ پاؤں کی انگلیاں قبلہ رو کرلیں۔ایڑیوں اور پنجوں میں چارانگل کا فاصلہ ہوگا تو انگلیاں سیدھی قبلہ رو ہوں گی۔ نیت باندھتے وقت ہاتھوں کی انگلیاں قبلہ روکانوں کے مقابل رکھیں۔ ۲۲۷۔ ارشاد فرمایا کہآج کل جو خوش آواز ہو اور قرآنِ پاک کے حروف کی صحت سے ادائیگی نہ کرتا ہو اس کو اس شخص سے مقدم رکھتے ہیں جو خوش آواز نہ ہو اور صحتِ حروف کا پابند ہے۔ حالاں کہ معاملہ برعکس ہونا چاہیے۔ ۲۲۸۔ ارشاد فرمایا کہ محاسبہ کے لیے مشایخِ کرام نے سونے کا وقت تجویز کیا تھا لیکن اب لوگوں کے دماغ کمزور ہیں، چارپائی پر پڑے اور نیند آئی، اس لیے ہر ------------------------------