مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اور لکھا کہ ہر دس دن پر تعداد بدنگاہی اور جرمانہ کی رقم ہردوئی بھیجیے۔ یہ جرمانہ خود مساکین کو نہ دیں بلکہ مجھے وکیل بنادیں، میں مساکین کو صدقہ کروں گا۔ دس دن کے بعد خط آیا کہ میری یومیہ آمدنی تقریباً ۵۰ روپیہ ہے اگر میں نے ۱۰ مرتبہ بدنگاہی کرلی تو سارا نفع تو جرمانے میں چلا جاوے گا۔ میں اور میرے بچے کیا کھائیں گے۔ بس خوب ہمت سے کام لیا، اور دس دن ہوگئے کہ ایک بدنگاہی بھی نہ ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس مرض سے اس تدبیر کی برکت سے شفا دے دی۔ ۲۰۳۔ ارشاد فرمایا کہ ایک صاحب کو غصے کی بیماری تھی، مجھے اپنا حال لکھا، میں نے لکھا کہ بہشتی زیور کے ساتویں حصے میں غصے کا جو علاج مذکور ہے آپ اس کے ہر نمبر پر عمل کریں اور بوقتِ غصہ جتنے نمبروں پر عمل نہ ہو، ہر نمبر پر دو روپیہ جرمانہ اپنے نفس پر کریں اور خود نہ صَرف کریں، مجھے وکیل بنائیں یہاں بھیج دیں، خود صَرف کرنے میں بھی نفس کو کچھ حظ اور خوشی ہوتی ہے،اور علاجاً نفس کو پوری مشقت میں مبتلا کرنا ہے۔ چناں چہ اس تدبیر سے ان کو بہت نفع ہوا۔ ۲۰۴۔ ارشاد فرمایا کہ اپنی عورتوں کو دینی باتیں سنانے کا بھی نظم ضروری ہے۔ دنیا بھر کی باتیں ان سے کی جاویں اور دین کی باتوں سے ان کو محروم کیا جاوے یہ سخت حق تلفی ہے۔عورتوں سے جو راحتیں ملتی ہیں جب وہ بیمار ہوجاتی ہیں تب ان کی قدر معلوم ہوتی ہے۔ ان کا بہت خیال کرنا چاہیے۔ یہ بہت قابلِ رحم ہوتی ہیں۔ ہمارے گھروں میں مقید ہیں۔ مرد کا دل گھبراوے تو نجانے کتنے انسانوں سے یہ دل بہلاسکتے ہیں مگر یہ بیچاریاں صرف اپنے شوہر ہی سے دل بہلاسکتی ہیں۔ مَردوں کی دینی خدمات بھی ان کی خدمات کا صدقہ ہے کہ ان کی وجہ سے گھر کے انتظام اور کھانے پینے کے اُمور سے بے فکری ہوتی ہے، مرد دفتر گیا تو اس کے سر پر پنکھا چل رہا ہے اور یہ چولہے کے سامنے ہوتی ہیں۔ مستورات کثرت سے ذکر سبحان اللہ۔ الحمدللہ۔ اللہ اکبر کرتی رہیں اس کا اثر بچوں پر بھی ہوتا ہے۔ بچوں کے قلوب ذکر سے مانوس ہوجاتے ہیں۔ ۲۰۵۔ ارشاد فرمایا کہ مختلف مساجد میں خود جاوے اور دین کی باتیں خواہ دس