مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
زیادہ) چھوڑ دینا (۲۲)کسی جاندار کی تصویر بنانا (۲۳)کسی کی زمین پر موروثی کا دعویٰ کرنا (۲۴)کسی ہٹّے کٹّے کا بھیک مانگنا (۲۵)داڑھی منڈانا یا یک مشت سے کم کٹانا (۲۶)کافروں اور فاسقوں کا لباس پہننا (۲۷)مَردوں کو عورتوں کا سا لباس پہننا (۲۸)عورتوں کو مَردوں کا سا لباس پہننا (۲۹)بدکاری کرنا (۳۰)چوری کرنا (۳۱)ڈاکہ مارنا (۳۲)جھوٹی گواہی دینا (۳۳)یتیموں کا مال کھانا (۳۴)ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور ان کو دُکھ دینایعنی ستانا (۳۵)بے خطا جان کو قتل کرنا (۳۶)جھوٹی قسم کھانا (۳۷)رشوت لینا (۳۸)رشوت دینا (۳۹)رشوت کے معاملے میں پڑنا (۴۰)شراب پینا (۴۱)جوا کھیلنا (۴۲)ظلم کرنا (۴۳)کسی کا مال بغیر پوچھے لے لینا (۴۴)سود لینا (۴۵)سود دینا (۴۶)سود لکھنا (۴۷)سود کا گواہ بننا (۴۸)جھوٹ بولنا (۴۹)امانت میں خیانت کرنا (۵۰)وعدہ خلافی کرنا۔ نوٹ: احقر مؤلف عرض کرتا ہے کہ میرا ایک عزیز ہردوئی کے مدرسے میں حضرت والا کے پاس صرف ایک ہی ماہ رہا تھا کہ اس کو ان پچاس گناہوں کو ترتیب وار یاد کرادیا گیا تھا۔پھر جب وہ الٰہ آباد آیا تو دو مسجدوں میں اس طالبِ علم سے یہ فہرست سنائی گئی، ایک مسجد میں خود حضرتِ اقدس کی موجودگی میں سنایا اور دوسری مسجد میں احقر کے مشورے سے سنایا۔ ایک صاحب صبح بعد نمازِ فجر احقر کی قیام گاہ پر تشریف لائے، ایم۔ اے پاس تھے، کسی دفتر میں سرکاری ملازم تھے۔ فرمایا: رات اس طالبِ علم نے پچاس گناہوں کی جو فہرست سُنائی تھی مجھے بھی لکھوادیجیے۔ میں نے اُن طالبِ علم سے کہا کہ بھائی! ان کو تم لکھادو۔ اُس وقت اس طالبِ علم کو یہ احساس ہوا کہ مجھے مدرسہ ہردوئی میں کیا ملا۔ ان تعلیمات سے طلباء کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے اور احساسِ کمتری نہیں رہتی،اور امتِ مسلمہ کو ان سے نفع فوری شروع ہوجاتا ہے، اور دوسرے طلباء کو شوق بھی پیدا ہوتا ہے کہ ہم بھی یاد کرلیں۔ نیز ماں باپ کو بھی شوق پیدا ہوتا ہے کہ ہم بھی اپنے بچوں کو اسی طرح دینی تعلیم دلائیں۔ ۲۰۲۔ ارشاد فرمایاکہ ایک کپڑا فروش تاجر کو بدنگاہی کی شدید بیماری تھی، انہوں نے اپنی اصلاح کا مشورہ لیا، میں نے ہر بدنگاہی پرپانچ روپیہ جرمانہ مقرر کیا