مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
چار دن میں اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم کے معنیٰ بے پڑھے لکھے لوگوں کو بھی یاد ہوگئے، او ردو تین ماہ میں پوری نماز کے اندر جو کچھ پڑھتے ہیں عام لوگوں کو بھی اس کا ترجمہ یاد کرایا جاسکتا ہے اور ہمارے یہاں اس کا تجربہ بھی کرلیا گیا کہ جس روز کوئی نہیں آتا تو وہ دوسرے سے پوچھتا ہے کہ آج کس لفظ کے معنیٰ بتائے گئے ہیں۔ اور کبھی کبھی امتحان بھی کرلیا جاوے تاکہ یاد رکھنے کی فکر رہے۔ اسی طرح ہر بچے کے ذمّے یہ بھی ہے کہ وہ اپنے ماں باپ اور بھائی بہن کو بھی یاد کرائے، اور ہر بچے سے معلوم بھی کیا جاتا ہے کہ اپنے گھر میں بتایایا نہیں۔ اس طرح سے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ذریعے گھروں تک دین پھیلایا جاسکتا ہے اور سنتوں کا نور پورے ملک میں پھیلایا جاسکتا ہے۔ اس طرز پر ہمارے یہاں کام ہورہا ہے اور اس کے فوائد سامنے آرہے ہیں۔ ۲۳) ارشاد فرمایا کہ جب وعظ ہورہا ہو یا دینی کتاب سنائی جارہی ہو تو تلاوت یانفل نماز یا کوئی وظیفہ وہاں نہ پڑھنا چاہیے، دین کا ایک مسئلہ سیکھنا سو رکعات نوافل سے بھی افضل ہے،اورایسے وقت ایسے لوگوں کے ان اعمال سےواعظ کے مضامین کی آمد رُک جاتی ہے اس کا وبال الگ اس کی گردن پر ہوگا۔ اسی طرح بعض لوگ سر جھکاکر آنکھ بند کرکے بیٹھتے ہیں۔ خواہ وہ توجہ ڈالتے ہوں یا سوتے ہوں اس سے بھی واعظ کے قلب پر اثر پڑتا ہےاور مضامین کی آمد رُک جاتی ہے۔ لہٰذا توجہ ڈالنے والوں کو (یعنی سونے والوں کو) وعظ سے اُٹھ جانا چاہیے کہیں اور جاکر سو رہنا چاہیے۔نیز پاس والوں کو بھی اس کا خیال رکھنا چاہیے کہ کوئی آنکھ بند کرنے نہ پائے۔ ۲۴) ارشاد فرمایا کہبعض لوگ نگاہ کی حفاظت تو کرلیتے ہیں مگر دل میں خیالی پلاؤ اُڑاتے رہتے ہیں یعنی قلب سے مطالعۂ حُسن کرتے ہیں اس خیانتِ صدر سے بھی باطن کو بہت نقصان پہنچتا ہے اور دل کے خراب ہونے سے پھر آنکھیں بھی خراب ہوجاتی ہیں۔دل کا اور آنکھوں کا آپس میں خاص رابطہ ہے۔ پس نگاہِ چشمی کی جس طرح حفاظت واجب ہے اسی طرح نگاہِ قلبی کی حفاظت بھی واجب ہے کیوں کہ نصِ قرآن سے خیانتِ عین اور خیانتِ صدر دونوں کی حرمت ثابت ہے۔