مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۱۹۷۔ ارشاد فرمایا کہ اخلاقِ رذیلہ دس ہیں ،جن کا نام میں نے مظلمات رکھا ہے، کیوں کہ ان سے دل میں اندھیرا پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح اخلاقِ حمیدہ بھی دس ہیں، ان کا نام میں نے منوّارت رکھا ہے، کیوں کہ ان سے نور پیدا ہوتا ہے۔ ان باتوں کو میں نے انپے طلباءکو زبانی یاد کرادیا ہے۔ اخلاقِ رذیلہ یعنی مظلمات دس یہ ہیں:(۱)زیادہ کھانے کی ہوس (۲)زیادہ بولنے کی ہوس اور دُھن (۳)بیجا غصّہ کرنا (۴)حسد کرنا (۵)بخل کرنا اور مال کی محبت (۶)شہرت اور جاہ کی محبت (۷)دنیا کی محبت (۸)تکبر کرنا جس کی حقیقت حدیثِ پاک میں لوگوں کو حقیر سمجھنا اور حق بات کو قبول نہ کرنا ہے؎ (۹) عجب یعنی اپنے کو ٹھیک سمجھنا اپنے کو بَڑھیا اور اچھا سمجھنا اور اپنے کو اصلاح کا محتاج نہ سمجھنا یہ آثار و علامات ِعجب ہیں، نیکی کرتے رہنا اور ڈرتے رہنا یہ اللہ والوں کی علامت ہے،اور نیکی پر اکڑنا اور ناز کرنا بے وقوفی ہے۔ جب ایک انسان دوسرے انسان کا پورا پورا مزاج شناس نہیں ہوتا اور اپنے مہمان کو بوقتِ رخصت کہتا ہے کہ معاف کیجیے گا اگر کوئی بات آپ کی منشا اور مزاج کے خلاف مجھ سے سرزد ہوئی ہو تو پھر بندہ ہوکر کیسے دعویٰ کرسکتا ہے کہ اُس نے حق تعالیٰ کی مزاج شناسی حاصل کرلی ۔ (۱۰) ریا یعنی دکھاوا ،مگر ریا یعنی دکھاوا نیت دکھانے سے ہوتا ہے یہ خود سے نہیں چپک جاتی۔بعض لوگ وسوسۂ ریا کو ریا سمجھ کر بلاوجہ پریشان رہتے ہیں، پس اکابر اور مشایخ سے مشورہ کرلیا کرے ؎ بنما بہ صاحب نظرے گوہرے خود را عیسیٰ نتواں گشت بہ تصدیقِ خرے چند اخلاق حمیدہ دس ہیں۔ یعنی منوّرات، دل میں نور پیدا کرنے والی باتیں: (۱)توبہ (۲)اخلاق و صدق (۳)خوفِ الٰہی (۴)محبتِ الٰہی (۵)صبر (۶)شکر (۷)زہد (دنیا سے بے رغبتی اگرچہ مال دار ہو۔ پس دنیا سے بے رغبت مال دار زاہد ------------------------------