مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۱۸۰۔ ارشاد فرمایا کہ اہلِ بدعات کی اصلاح کے لیے ایک نافع صورت یہ ہے کہ سنتوں کی خوب ترویج کی جاوے۔ مدرسہ اور مسجد میں ایک ایک سنت روز بتائی جاوے۔اور بالخصوص مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے کی سنتوں پر عملی مشق کرائی جائے۔اور کسی قدر آواز سے مسجد میں داخل ہوتے وقت بِسْمِ اللہِ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللہِ ، اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ خود پڑھیں اور بچوں سے پڑھوائیں۔ اسی طرح نکلتے وقت بِسْمِ اللہِ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللہِ،اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ؎پڑھیں۔طلباء سے اور نمازیوں سے پڑھوائیں تو اہلِ بدعات کا یہ غلط خیال کہ ہم لوگ صلوٰۃ وسلام کے منکریا تارک ہیں دور ہوجاوے گا۔اور بِسْمِ اللہِودرود شریف کا مسجد میں داخل ہونے اور نکلتے وقت پڑھنے کا ثبوت مشکوٰۃ شریف میں موجود ہے۔ اسی طرح ہر روز مساجد میں ایک ایک لفظ کے معنیٰ بتائیے سورۂ فاتحہ، درود شریف اور سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی، سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمُ اس طرح سے نماز اور اذان میں جو کچھ پڑھا جاتا ہے ان کا ترجمہ سب کو یاد ہوجاوے گا۔ اور بچوں کو یا بڑوں کو ایک سنت جو سکھائی جاوے اس کو پھر وہ اپنے گھروں میں جاکر سکھائیں۔ اس طرح سنت کا نور مسجدوں سے گھروں تک پھیل جاوے گا۔ ۱۸۱۔ ارشاد فرمایا کہ ہر سنت میں تین شانیں ہیں: سنت کا طریقہ اجمل، اسہل، اکمل ہوتا ہے۔ مثلاً: ہاتھ دھوکر کھانا یہ اجمل ہے کہ صفائی سے جمال پیدا ہوتا ہے،اپنے سامنے سے کھانا اسہل ہوتا ہے،اور بسم اللہ پڑھ کر کھانا اکمل ہوتا ہے کیوں کہ کمال نعمت کا یہ ہے کہ نعمت دینے والے کو بھی یاد رکھیں۔ ۱۸۲۔ ارشاد فرمایا کہ ایک نفعِ لازم ہے اور ایک نفعِ متعدی ہے۔ ہمارے اکابر نفعِ متعدی کو ترجیح دیتے ہیں۔چناں چہ ہمارے مدرسے کے ایک استاد قاری۔۔۔۔ صاحب جو آج کل مدینہ شریف میں ہیں وہاں کے لوگ ان کو مستقلاً ------------------------------