مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
حضرت ان کے دفتر میں تشریف لائے اور فرمایا: میاں شبیر علی! میرا فلاں کام ہے۔ تو مولوی شبیر علی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت! آپ کے پاس تو ابھی گیا تھا، وہیں فرمادیتے۔ تو حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ والا نے فرمایا کہ پھر میرے پاس تمہیں آنے میں فکر ہوجاتی کہ بڑےابّا کوئی کام نہ بتادیں۔ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ میرے پاس بے فکری سے آپ کا آنا جانا ہو ؎ کسے را با کسے کارے نباشد بہشت آنجا کہ آزارے نباشد ۱۷۱۔ ارشاد فرمایا کہ فقہا نے تصریح کی ہے کہ اگر جمعہ کے دن انتقال ہو اور کفن و دفن کا انتظام قبل جمعہ ہوسکتا ہو تو نمازِ جمعہ کا انتظار اس خیال سے کہ نماز ِجنازہ میں شرکاء کی تعداد زیادہ ہوجاوے جائز نہیں۔ ۱۷۲۔ ارشاد فرمایا کہ اجتماعی دُعاؤں میں جیسا کہ ہر فرض نماز کے بعد مساجد میں ہوتی ہیں تو ہر شخص صرف اپنے لیے نہ مانگے بلکہ ہر ایک کو شامل کرکے یوں دُعا کرے کہ یا اللہ! ہم میں سے ہر ایک کو علمِ نافع عطا فرما، ہم میں سے ہر ایک کو عمل مقبول و رزقِ واسع عطا فرما ،اور ہم میں سے ہر ایک کی پریشانی دور فرما، اور ہم میں سے ہر ایک کی ہر جائز حاجت پوری فرما تو مسجد میں مثلاً سو نمازی ہیں تو ہر ایک کو سو آدمیوں کی دُعائیں مل جائیں گی۔ اس کے فوائد اور بھی ہیں کہ ہر شخص دوسرے کو اپنے لیے دُعا گو سمجھے گا جس سے اس کی محبت پیدا ہوگی اور حسد کا علاج بھی ہوجاوے گا۔ مدارس میں اور مساجد میں اس طرزِ دُعا کو جاری کرنا چاہیے۔ حق تعالیٰ شانہٗ نے اکابر کی برکت سے میرے قلب میں یہ طریقہ القاء فرمایا ہے۔ مدارس کے احباب صرف اپنے مدرسے کے لیے دعا نہ کریں۔بلکہ یوں دعا کریں کہ اے اللہ! جملہ مدارسِ دینیہ کی نصرت فرما، اور جملہ خدّامِ دینی کو صحت وقوت اور اخلاص عطا فرما۔ اس دعا کی برکت سے جملہ خدّامِ دین اور خدّامِ مدارس میں رابطہ اور محبت کا تعلق قائم ہوگا۔ حسد اور مقابلہ بازی سے حفاظت ہوگی۔ ہر خادمِ دین اور خادمِ مدرسہ کو چاہیے کہ وہ دوسرے خدّامِ دین کو اپنا رفیق