مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کہا جو میں نے کرم مہرباں نہیں ہوتا کہا بگڑ کے اجارہ ہے ہاں نہیں ہوتا کوئی جا کر کہے غم کس لیے مہجور کرتے ہیں وہ دل سے پاس رکھتے ہیں نظر سےدور کرتے ہیں عجب سرکار ہے ان کی ستم ہی میں کرم دیکھا وہی مقبول ہوتا ہے جسے مقہور کرتے ہیں ان اشعار میں یہ ہدایت ہے کہ اگر مرشد اصلاح کی غرض سے ڈانٹے تو اپنی نادانی سے دل گرفتہ نہ ہو اور اسی میں اپنا باطنی نفع سمجھے۔ اگر ہر زخم سے طالب پُر کینہ ہوگا تو بدون صیقل کس طرح آئینہ ہوگا۔ ۱۷) ارشاد فرمایا کہ آج کل مساجد کے اندر سامنے کی دیواروں پر نصائح کے کتبے آویزاں ہوتے ہیں حالاں کہ وہاں تک نمازیوں کی شعاعِ بصری پہنچنے سے تشویش وانتشار پیدا ہوتا ہے، اس لیے یا تو بہت بلندی پر لگائیں ورنہ داہنی جانب یا بائیں جانب لگائیں۔ اسی طرح آج کل مساجد میں پینٹ کا رواج ہورہا ہے حالاں کہ اس میں کس قدر بدبو ہوتی ہے۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ خشک ہوجانے پر یہ بو زائل ہوجاتی ہے، مگر افسوس کہ منکرات اور معصیت کے اس ارتکاب کوکہ اس سے اذیتِ ملائکہ اور مسلمین ہے کیا تھوڑی دیر کے لیے بھی روا رکھنا جائز ہوگا؟ پھر مساجد میں پیاز،لہسن جیسی بدبو دار چیزوں کو کھاکر آنا کیوں منع فرمایا گیا؟ میں نے بمبئی کی ایک مسجد میں یہ بیان کیا کہ یہ پینٹ بدبو دار ناجائز ہے اور اس کے لیے چندہ دینے والے بھی گناہ گار ہوں گے بس ایک صاحب نےمہتمم سے اپنے سو روپے اسی وقت واپس لیے۔ ایک اہلِ علم نے اسی مجلس میں دریافت کیا کہ پھر دروازوں اور کھڑکیوں پر کیسے رنگ ہو۔ اس میں بھی تو بدبو ہوتی ہے؟ فرمایا کہ دروازوں اور کھڑکیوں کو لگانے سے پہلے ہی مسجد کے باہر رنگ کرلیا جائے۔