مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ازمرتب:بعض لوگ قرآنِ پاک پر چشمہ یا قلم یا ٹوپی رکھ دیتے ہیں۔ ایسا کرنا کسی دینی کتاب پر بے ادبی ہے ،چہ جائیکہ قرآنِ پاک جو ربّ العالمین کا کلام ہے۔ اسی طرح قرآنِ پاک پر حدیث شریف کی کتاب نہ رکھے اور کتبِ فقہ کو حدیثِ پاک پر نہ رکھے، اور تصوف کی کتابوں کو کتبِ فقہ پر نہ رکھے۔ اسی طرح جس عریضے میں کسی فقہی مسئلے کا استفادہ کرے اس میں تصوف کے مسئلے کا سوال نہ کرے ؎ اے خدا جوئیم توفیقِ ادب بے ادب محروم ماند از فضلِ رب ۱۶) ارشاد فرمایا کہ جس سے ضابطے کا تعلق بھی ہو اور رابطے کا بھی ہو مثلاً کوئی مدرّس اپنے مہتمم سے دوستی کا تعلق بھی رکھتا تھا اور اب ملازمت کا تعلق بھی ہوگیا یا کسی مرید کو دوستی کا تعلق تھا اور اب مرشد و شیخ بھی بنالیا تو ہر وقت اپنی طرف سے ضابطے کے حقوق پر عمل کرے، ہاں! جب کسی وقت صراحت سے یا قرائنِ غالبہ سے رابطے کے حقوق کے لیے اس کا لطف و کرم اجازت دے تو پھر اس وقت رابطے کا معاملہ کرے۔ ورنہ پھر اسی ضابطے پر عود کر آئے۔ بعض لوگوں کو یہ بات نہ سمجھنے سے بہت ندامت اور پریشانی اُٹھانی پڑتی ہے۔وہ ضابطے کے تعلق کے ہوتے ہوئے اپنی خصوصیت اور رابطے کا اظہار بے موقع کرکے مستوجبِ عتاب وسزا ہوجاتے ہیں۔ از مرتب: جب شیخ کی طرف سے کسی کوتاہی پر ڈانٹ ڈپٹ ہو تو ایسے وقت پر حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے یہ اشعار خوب راہ بری کرتے ہیں ؎ میں ہوں نازک طبع وہ ہیں تند خو خیر یہ گزری محبت ہو گئی لاکھ جھڑ کو اب کہاں پھرتا ہے دل ہو گئی اب تو محبت ہو گئی