مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۱۱) ارشاد فرمایا کہ ایک شخص جب کسی ملکیت پر دعویٰ کرتا ہے اور اس کے خلاف کوئی دعویٰ کرنے والا نہ ہو تو اس کی ملکیت ثابت ہوجاتی ہے پس زمین اور آسمان اور چاند و سورج اور سمندر و پہاڑ اور جملہ کائنات کی خالقیت کا دعویٰ کسی نے نہیں کیا تو عقلاً بھی ایمان لانا ہر انسان عاقل پر ضروری ہے۔ ۱۲) ارشاد فرمایا کہ مصیبت کے وقت صدمے کا احساس ہو پھر صبر کرے تب کمال ہے، اگر صدمہ ہی نہ ہو تو کیا صبر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کاملین پرصدمے کے وقت حزُن و غم کے آثار اور آنکھوں میں آنسو بھی پائے جاتے ہیں مگر حق تعالیٰ کے فیصلے پر دل سے راضی رہتے ہیں ؎ حسرت سے میری آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں دل ہے کہ ان کی خاطر تسلیم ِ سر کیے ہے اخؔتر برعکس بعض مغلوب الحال صوفیائے کرام کے کہ حالتِ غم میں وہ ہنسیں تو یہ کمال نہیں، غلبۂ حال ہے۔ سنت کے موافق جو حالت ہوتی ہے وہی کامل اور اکمل ہوتی ہے۔ اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے بیٹے حضرت ابراہیم کے انتقال پر آنسو بہانا اور اظہار ِغم کے لیے وَاِنَّا بِفِرَاقِکَ یَا اِبْرَاھِیْمُ لَمَحْزُوْنُوْنَ ؎ فرمانا ثابت ہے۔ ازمرتب:تکالیف میں بھی حق تعالیٰ سے راضی رہنے پر بڑا انعام ہے ؎ کشتگانِ خنجرِ تسلیم را ہر زماں از غیب جانِ دیگر ست اس فارسی شعر کو احقر نے چند اُردو شعروں میں ترجمہ کیا ہے ؎ انہیں ہر لحظہ جانِ نو عطا ہوتی ہے اے اختؔر جو پیشِ خنجر ِ تسلیم گردن ڈال دیتے ہیں ------------------------------