مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
وساوس جو آتے ہیں اس کا ہو غم کیوں عبث اپنے جی کو جلانا بُرا ہے خبر تجھ کو اتنی بھی ناداں نہیں ہے وساوس کا لانا کہ آنا بُرا ہے رہنا نہ چاہے تو اگر مفت کے انتشار میں پیشِ نظر یہ گُر رہے دیکھ تلاشِ یار میں اپنے جو بس کی بات ہو رہ بس اسی میں منہمک پیچھے نہ اس کے پڑ کبھی جو نہ ہو اختیار میں ****** جبل گردد اے دل جبلّی نہ گردد یہ مانا درست اب جبلّت نہ ہوگی مگر فعلِ بد سے تو بچنا ہے ممکن تری طبعِ بد پر عقوبت نہ ہوگی ۹) ارشاد فرمایا کہ وساوس کا علاج عدمِ التفات اور علم سے جواب نہ دینا اور کسی کام میں لگ جانا ہے، اور جب تک وساوس کو مکروہ اور ناگوار سمجھتا رہے کچھ گناہ نہیں اور نہ کچھ ضرر ہے، البتہ جسمانی کلفت ہوگی اس کو برداشت کرے اور اس مجاہدے پر ثواب اور انعام لے۔ ۱۰) ارشاد فرمایا کہ جس طرح ماں باپ احسانات کے سبب اپنی اولاد کو جب ڈانٹتے اور مارتے ہیں تو لائق اولاد بھی اور تمام عقلائے زمانہ بھی اس کو شفقت اور محبت سمجھتے ہیں، اسی طرح حق تعالیٰ جو رات دن بے شمار احسانات فرمارہے ہیں اور وہ ہمارے خالق اور مالک بھی ہیں تو ان کی طرف سے اگر ہماری طبیعت کے خلاف اُمور رنج و تکلیف کے پیش آجاویں تو اس وقت بھی راضی رہنا اور ان کی اطاعت میں لگے رہنا اصل عبدیت ہے، یہ نہیں کہ جب تک حلوا ملتا رہے محبت اور اطاعت اور