مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
کرے اور فوراً کسی دینی یا جائز دنیاوی خیال و فکر میں اپنے کو مشغول کرلے،کیوں کہ قاعدۂ کلیہ ہے:اَلنَّفْسُ لَاتَتَوَجَّہُ اِلٰی شَیْئَیْنِ فِیْ اٰنٍ وَّاحِدٍ نفس ایک وقت میں دو شے کی طرف متوجہ نہیں ہوسکتا۔ پس عموماً مصروف لوگوں کو وساوس کم آتے ہیں۔ نیز وساوس کو نہ دفع کرنے کی کوشش کرے نہ ان کو باقی رکھنے کی کوشش کرے بس ان کی طرف التفات ہی نہ کرے، جیسے بجلی کا تار کہ اس کو ہٹاؤ تو بھی مضر اور اگر پکڑو تو بھی مضر۔ نیز بوقتِ ہجومِ وساوس یہ سوچے کہ حق تعالیٰ کی کیا قدرت ہے کہ چھوٹے سے قلب میں خیالات کا سمندر موج مار رہا ہے اور ہم کس قدر بے بس و عاجز ہیں کہ ان خیالات کے دفع کرنے پر قادر نہیں،اس طرح جب یہ وساوس معرفت کا سبب بن جاویں گے تو شیطان بڑا ہی مایوس ہوگا۔ اور حدیث پاک کی یہ دُعا بھی کرلیں اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِیْ خَشْیَتَکَ وَ ذِکْرَکَ؎اے اللہ! ہمارے دل کے وساوس کو اپنا ذکر اور اپنی خشیت بنادیجیے۔حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت حکیم الاُمت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ان ارشاداتِ مذکورہ کو یوں نظم میں بھی فرمادیا ہے جس کو یاد کرلینا بڑا نفع بخش ہے ؎ دل کیوں نہیں لگتا طاعتوں میں اس فکر کے پاس بھی نہ جانا دل لگنا کہاں ہے فرض تجھ پر تیرا تو ہے فرض دل لگانا لگا رہ اسی میں جو ہے اختیاری نہ پڑ امرِ غیر اختیاری کے پیچھے عبادت کیے جا مزہ گو نہ آئے نہ آدھی کو بھی چھوڑ ساری کے پیچھے ------------------------------