مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اسی کو حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے ؎ کبھی ہے دل میں جلال تیرا کبھی ہے دل میں جمال تیرا بس اب ہےدل اور خیال تیرا کسی کااس میں گزرنہیں ہے اورفرمایا ؎ قبض میں بھی بسط کا تو لطف لے بے تسلّی بھی تسلّی چاہیے ہے جلالی تو جمالی گو نہیں چاہے جیسی ہو تجلی چاہیے ازمرتب عفی عنہ:بے کیفی کی حالت کی تسلی کے لیے حضرت مولانا محمد احمد صاحب دامت برکاتہم کے اشعار بھی کیا ہی خوب ہیں ؎ بے کیفی میں بھی ہم نے تو ایک کیفِ مسلسل دیکھا ہے جس حال میں بھی وہ رکھتے ہیں اس حال کو اکمل دیکھا ہے جس راہ کو ہم تجویز کریں اس راہ کو اثقل دیکھا ہے جس راہ سے وہ لے چلتے ہیں اس راہ کو اسہل دیکھا ہے ترمذی شریف کی روایت ہے: مِنْ سَعَادَۃِ ابْنِ اٰدَمَ رِضَاہُ بِمَا قَضَی اللہُ لَہٗ ؎ رسولِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اولادِآدم کی یہ سعادت ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی رہے۔ اس مضمون کی تشریح حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اس طرح فرمائی ہے ؎ مالک ہے جو چاہے کرے تصرف کیا وجہ کسی بھی فکر کی ہے ------------------------------