مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کرلیں۔ بہت اہتمام سے قرآنِ پاک کی تلاوت کو صحتِ حروف کے ساتھ مشق کریں۔ قرآنِ پاک کی غلط تعلیم سے منتظمینِ مدرسہ بھی وبال سے نہ بچ سکیں گے،اور صدقۂ جاریہ کے بجائے ضدِ صدقۂ جاریہ ہوگا۔ حضرتِ اقدس حکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے یہاں اس کا بڑا اہتمام تھا۔ بعض شیخ التفسیر اور شیخ الحدیث کو بھی خانقاہِ تھانہ بھون میں قاعدہ پڑھنے کا حکم دیا گیا۔ اور ’’جمال القرآن‘‘ کا رسالہ جو تجوید پر نہایت جامع رسالہ ہے، پڑھنا پڑا۔ کسی شاعر کے کلام کو غلط پڑھ کر دیکھیے کہ اسے کس قدر ناگواری ہوتی ہے اور یہ کلامِ پاک تو کلامِ ربّ العالمین اور کلامِ احکم الحاکمین ہے اس کی صحتِ حروف اور قواعدِ تجوید کا کتنا اہتمام ہونا چاہیے اور قرآنِ پاک کی عظمت جس طرح ہے اسی طرح حفظ و ناظرہ کے طلباء کا اکرام بھی قلب میں ہوناچاہیے۔بعض مدارسِ دینیہ کے معاینے کے لیے جب حاضری ہوئی تو دیکھا کہ کافیہ پڑھنے کی درسگاہ میں دریاں نہایت عمدہ اور حفظِ قرآنِ پاک کے درجے میں بوسیدہ اور گھٹیا درجے کی چٹائیاں تھیں، دل بے حد غمگین ہوا اور وہاں کے مہتمم صاحب سے گزارش کی گئی کہ یہ کیا حال ہے! مقدمات کا یہ اہتمام اور مقصود کے ساتھ یہ معاملہ، الحمد للہ! ہمارے مدرسے میں عمدہ اور نئی دریاں جب آتی ہیں تو پہلے حفظ خانے میں بچھائی جاتی ہیں پھر وہاں سے مستعمل و پُرانی ہوکر جب نکلتی ہیں تو ان کو صرف و نحو کے درجے میں بچھایا جاتا ہے۔ایک حکایت یاد آئی کہ ایک وزیر کے لڑکے کا سورۂ بقرہ ختم ہوا، اس نے اُستاد کی خدمت میں ڈھائی سو اشرفیاں ہدیہ پیش کی۔ اُستاد نے کہا:یہ تو بہت زیادہ ہے، میں نے ابھی کیا ہی کیا ہے جو اتنے بڑے انعام کا مستحق ہوں؟ وزیر نے ہدیہ تو دے دیا اور کہا کہ مجھ سے تنہائی میں ملنا۔ جب خلوت میں ملاقات ہوئی تو کہا:اب میرے لڑکے کو پڑھانے مت آنا کیوں کہ تمہارے قلب میں سورۂ بقرہ کی عظمت ڈھائی سواشرفیوں سے بھی کم ہے اور میرے اس ہدیے کو سورۂ بقرہ سے زیادہ وقیع سمجھا،جب آپ کا یہ حال ہے تو ہمارے لڑکے کے قلب میں قرآنِ پاک کی عظمت کیسے پیدا ہوگی؟ کیا حال تھا اس زمانے کے امراء کا۔ الحمد للہ! ہمارے یہاں دعوۃ الحق کی نگرانی میں ۶۸ مدارس ہیں اور ۱۶۰ اساتذہ ہیں اور تقریباً چار ہزار طلباءتعلیمِ قرآن حاصل کررہے ہیں۔ ہمارے یہاں بعض حُفّاظ