مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہوتے ہیں اور فرض نماز کی بقیہ رکعات ادا کرتے ہوتے ہیں تو کس طرح اس وقت دُعا میں جہر جائز ہوگا۔ آج کل دُعائے جہری کا بڑا عموم ہورہا ہے، اس کی اصلاح ضروری ہے، جس کی صورت یہ ہے کہ کثرت سے دُعا سرّی کرے اور کبھی کبھی جہری کرلے۔ ۵) ارشاد فرمایا کہ اگر بڑوں کی پیالیوں میں چائے پیتے وقت مکھیاں گرجائیں تو چھوٹے فوراً اس کو نکال دیتے ہیں اور اس بات سے بڑے بھی خوش رہتے ہیں تو منکرات میں بھی یہی معاملہ ہونا چاہیے۔ ہر گز ہر گز اس منکر میں شریک نہ ہو اور موقع سمجھ کر ادب سے اکابر کی خدمت میں بھی عرض کردے، لیکن ایسے وقت اکابر کا اکرام اور اپنی پستی و کمتری کا استحضار بھی ضروری ہے۔ ۶) ارشاد فرمایا کہ طلبائے کرام کو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ضیف (مہمان) اور دین کا مجاہد سمجھ کر ان کے ساتھ اکرام کا معاملہ کیا جائے، اور ان کو اپنا محسن بھی سمجھا جائے کہ انہوں نے اپنے قلوب کی تختی ہمارے حوالے کردی ہے، جو کچھ دینی نقوش ہم ان پر ثبت کریں گے ہمارے لیے وہ صدقۂ جاریہ بنیں گے۔ اگر وہ بیمار ہوجاویں تو ان کی مزاج پُرسی اور تیمارداری کو اپنی سعادت سمجھنا چاہیے۔ اساتذہ کو یہ شکایت ہے کہ وہ ہمارا خیال نہیں کرتے، ہم تو اُن سے ضابطے کا تعلق رکھیں اور ان کی طرف سے رابطے کی توقع رکھیں۔ پہلے آپ رابطے کا تعلق کرکے دیکھیں کہ وہ کس طرح پھر آپ کا اکرام کرتے ہیں۔ ۷) ارشاد فرمایا کہ قرآنِ پاک کے ہر حرف پر دس نیکی ملنے کا جووعدہ ہے وہ صحیح پڑھنے پر ہے، مثلاً قُلْ کے دو حرف پر بیس نیکی کا وعدہ ہے لیکن اگر کوئی اسی لفظ قُلْ کو کُلْ پڑھے اور قاف نہ ادا کرے تو یہ ثواب کس طرح ملے گا؟ اگر اُردو کا امتحان لیا جارہا ہو اور کہا جاوے کہ لکھو ظالم اور طالبِ علم لکھے جالم توکیا آپ اس کو پاس کریں گے یا کوئی نمبر دیں گے؟حالاں کہ صرف ایک حرف کو غلط لکھا ہے اور تین حرف کی اکثریت صحیح ہے۔ اسی طرح آپ نے کہا لکھو طوطا اس نے لکھا توتا تو آپ کیا نمبر دیں گے؟پس جو فیصلہ یہاں کریں گے قرآنِ پاک کی تلاوت میں بھی