مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ذریعہ بن جائے گا۔ اس طرح سے بچوں کی علمی اور عملی ترقیات میں بڑی اعانت ملتی ہے۔ تشریح نمبر 10 :امتحان و جانچ باہر کے ماہر و تجربہ کار سے کرانا گو صرفہ کتنا ہی ہو۔ جب امتحان لینے والا اس فن کا ماہر بھی ہو اور باہر سے بلایا جاتا ہو تو اس کا اثر بچوں پر اور ان کے اُستاد پر یہ پڑتا ہے کہ سب کو فکر ہوجاتی ہے، اور عوام پر یہ اثر ہوتا ہے کہ واقعی یہاں معیاری تعلیم ہوتی ہے تب ہی تو باہر کے ماہر و تجربہ کار سے امتحان دلاتے ہیں۔ ورنہ اگر اندرونی طور پر تعلیم کمزور ہوتی تو آپس ہی میں امتحان دے دلاکر عیب چُھپاکر کام بنالیتے۔ لہٰذا اتنی عظیم مصلحت اور نفع کے لیے کہ طالبِ علم اور اُستاد میں عملی سرگرمی اور عامۃ المسلمین میں حُسنِ ظن اور نیک نامی حُسن کارکردگی کی حاصل ہو، تو اگر ان اہم مقاصد پر صرفہ زیادہ بھی کرنا پڑے ضرور کرنا چاہیے۔ تشریح نمبر11 :شکایاتِ خصوصی پر فریقِ متعلق سے دریافت و انکشافِ حقیقت کے بعد فیصلہ کرنا۔ اس اُصول کے اندر بڑی ہی راحت رہتی ہے۔ ہر شخص کو اطمینان رہتا ہے کہ اگر کسی نے شکایت کی تو حقیقتِ حال ہم سے ضرور معلوم کی جائے گی۔ اور جہاں یک طرفہ شکایت پر عمل کیا جاتا ہے اوّل تو یہ صورت شرعاً جائز نہیں، دوسرے یہ کہ اس بے نظمی اور بے اُصولی سے ہر مدرّس اور ملازم ہر وقت خائف رہتا ہے۔ لہٰذا یہ جو اُصول حضرتِ اقدس دامت برکاتہم نے مدوّن فرمائے ہیں نہایت ہی مفید اور راحت و عافیت کے ضامن ہیں۔ مختصر مختصر سی عبارات دریا بکوزہ کے مصداق ہیں اور آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ تشریح نمبر12 :بیمار طلباء کی خاطر، دیکھ بھال اور دلجوئی و راحت رسانی کا اہتمام کرنا۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ حضرات طلبائے کرام مہمان ہیں۔ تو جب عام مسلمین کی عیادت اور تیمار داری کا اتنا اجر و ثواب ہے تو ان کی عیادت اور دیکھ بھال کا کتنا ثواب ہوگا؟ ہردوئی کے ایک طالبِ علم نے جو اب کراچی میں رہتے ہیں، حضرتِ اقدس ہردوئی کی شفقت کا ایک قصہ بیان کیا کہ میں نے بچپن میں ایک مرتبہ حضرت والا کے ساتھ