مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
کرکے ملتے ہیں تو علماء و مشایخ کے سامنے اس آیت کا کیا تقاضا ہوگا۔خود فیصلہ کرلیجیے۔ مگر افسو س کہ آج کل دنیا کے حُکاّم کے سامنے اور ایک پولیس افسر کے سامنے جھک کر سلام کریں گے، ان کی عارضی عزت کے سبب ان کے سامنے عوام سراپا ادب بن جاتے ہیں اور علماء، اہل اللہ اور مشایخ جو حقیقی عزت رکھنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب ہیں، وہاں جاکر ان کے نفس کا تکبر اور ساری اکڑ فوں ظاہر ہوتی ہے، اور اگر ان کا خلافِ شرع بات سے ذرا چہرہ متغیر ہوگیا تب تو غصہ ان کا اور تیز ہوجاتا ہے کہ لو بھائی! یہ لوگ بے سامان ہی فرعون بنے ہوئے ہیں۔ حالاں کہ یہی تیزی اور تغیر جو منکرات کو دیکھ کر ان پر طاری ہوتی ہے یہی ان کے کمال کی علامت ہے۔ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اِنَّ الْحِدَّۃَ تَعْتَرِیْ عَلٰی خِیَارِ اُمَّتِیْ؎ میری اُمت کے بھلے لوگوں پر اللہ تعالیٰ کے لیے مزاج میں تیزی بھی آجاتی ہے۔ حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی عوام کی اس حالت ناگفتہ بہ کو بیان فرمایا ہے ؎ اے تواضع بردہ پیشِ ابلہاں اے تکبر کردہ تو پیشِ شہاں اے لوگو! تم دنیا کے بے وقوفوں کے سامنے بوجہ ان کے ظاہری جاہ و عزت کے خوب تواضع و خاکساری دکھاتے ہو اور حق تعالیٰ کے خاص اور مقبول بندوں کے سامنے بوجہ ان کی ظاہری بے سرو سامانی کے تکبر اور اکڑ دکھاتے ہو۔ حالاں کہ ان کی شان یہ ہے کہ جو حضرت شاہ ولی اللہ صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس شعر میں بیان فرمائی ہے ؎ دلے دارم جواہر پارۂ عشقست تحویلش کہ دارد زیرِ گردوں میر سامانے کہ من دارم ------------------------------