مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
حضرتِ اقدس ہردوئی نے اس ناکارہ سے ارشاد فرمایا کہ میں اب بیعت کرتے وقت غیبت اور بدگمانی اور بدنگاہی نہ کرنے کا بھی عہد لیتا ہوں، اور فرمایا: جو شخص صرف ان تین گناہوں کو چھوڑ دے گا وہ سب گناہوں سے ان شاء اللہ تعالیٰ محفوظ ہوجائے گا۔ سبحان اللہ! عجیب حکیمانہ ارشاد ہے۔ عمل کرے اور لطفِ دو جہاں حاصل کرے۔ اور وہ بھی مفت میں۔ اللہ والوں سے اسی طرح ایک دو منٹ کی صحبت میں ایسے گُر کی باتیں مل جاتی ہیں کہ جو سو برس کے ریاضت و مجاہدے سے بھی نہیں ملتی ہیں۔ اسی لیے عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ یک زمانہ صحبتے با اولیاء بہتراز صدسالہ طاعت بے ریا اولیاء اللہ کی تھوڑی صحبت بھی سوبرس کی بے ریا والی عبادت سے افضل ہے۔ شیطان ایک ہزار سال کی طاعتِ بے ریا رکھتا تھا لیکن کسی کامل کی صحبت نہ پانے سے اپنے ہی نفس کے تکبرسے ہلاک ہوگیا۔ حضرت حکیم الاُمت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ عام لوگ تو کہہ دیتے ہیں کہ ہم کو شیطان نے گمراہ کردیا۔ مگرشیطان کو کس نے گمراہ کیا؟ شیطان سے پہلے تو کوئی شیطان تھا ہی نہیں۔ تو بات یہی ہے کہ شیطان کو اس کے نفس نے گمراہ کیا۔ پس اب وہ بات سمجھ میں آجائے گی کہ اِنَّ اَعْدٰی عَدُوِّکَ فِیْ جَنْبَیْکَ؎ سب سے بڑا دشمن تمہارے پہلو میں ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ آپس میں بدون شرعی دلیل ہر گز بدگمانی اور غیبت نہ کرنی چاہیے۔ اس سے نہایت راحت اور پُرسکون زندگی عطا ہوتی ہے اور فراغِ قلب سے دین کی خدمت کا موقع ملتا ہے۔ تشریح نمبر 4:مشورۂ مناسب کے بعد بے فکر ہونا۔یعنی مجلسِ شوریٰ ہو یا انفرادی مشورہ ہو مشورہ دینے کے بعد اپنے مشورے کو واجب العمل نہ سمجھنا چاہیے بلکہ مشورہ صرف ------------------------------