مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
طلبائے کرام کو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان سمجھ کر ان کے ساتھ اکرام کا معاملہ کرنا چاہیے۔ اور احادیثِ مذکورہ کا گاہ گاہ مذاکرہ اس مقصد کے لیے مفید ہوگا یعنی قلب میں طالبِ علمِ دین کا اور جملہ اہلِ علم حضرات کا اکرام پیدا ہوگا۔ اور اس حدیث کو بھی پیشِ نظر رکھیں کہ جو شخص مشایخ اہلِ علم کا اکرام نہیں کرتا اس کے لیےوعید فَلَیْسَ مِنَّا کی ہے۔؎ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے قطع تعلق کا اظہار فرمایا ہے۔ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے فتاویٰ عزیزیہ میں اہانتِ علم اور اہلِ علم کو کفر فرمایا ہے۔ یعنی ان کو اس لیے گالیاں دینا کہ وہ حاملین علم ِدین ہیں، کفر ہے۔ ایسے شخص کو دوبارہ مسلمان کرکے تجدیدِ نکاح کرنا ضروری ہے اور سزاءً جلاوطن کرنا چاہیے۔ اگر دوبارہ مسلما ن نہ ہو تو شرعاً اسے قتل کرنے کا حکم ہے۔ قَالَ فِی الْبَرِیْقَۃِ الْمَحْمُوْدِیَّۃِ شَرْحِ الطَّرِیْقَۃِ الْمُحَمَّدِیَّۃِ قَالَ فِی الْاَشْبَاہِ: اَلْاِسْتِھْزَاءُ بِالْعِلْمِ وَالْعُلَمَاءِ کُفْرٌ وَ عَنْ مِیْنَۃِ الْمُفْتِیْ: تَخْفِیْفُ الْعِلْمِ وَالْعُلَمَاءِ کُفْرٌ وَ عَنِ الْخَزَانَۃِ: مَنْ اَذَلَّ الْعُلَمَاءَ یُنْفٰی مِنَ الْبَلَدِ بَعْدَ تَجْدِیْدِ الْاِیْمَانِ وَعَنْ مَجْمُوعِ النَّوَازِلِ: اِھَانَۃُ الْعُلَمَاءِ کُفْرٌ وَ عَنِ الْمُحِیْطِ: اِنْ شَتَمَ عَالِمًا فَقَدْ کَفَرَ ،تُطَلَّقُ اِمْرَءَتُہٗ الخ؎ بحوالہ احسن الفتاوٰی کتاب الایمان والعقائد(حضرت مفتی رشید احمد صاحب دامت برکاتہم) بالخصوص جو طلبائے کرام قرآنِ پاک پڑھتے ہیں حفظ ہو یا ناظرہ ان کے ساتھ خصوصی اکرام کا معاملہ ہونا چاہیے۔ حضرتِ اقدس ہردوئی دامت برکاتہم نے فرمایا کہ بعض مدارسِ عربیہ کے معاینے کے لیے جب حاضری ہوئی۔ دیکھا گیا کہ کافیہ اور صرف ونحو کی درس گاہ میں اعلیٰ اور عمدہ دریاں بچھی ہوئی ہیں اور قرآنِ پاک حفظ کرنے والے بچوں کی درس گاہ میں ------------------------------