مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اس سے علمِ دین کی فضیلت ظاہر ہے کہ جب علم ہی نہ ہوگا تو وعظ کیا کہے گا۔ حدیث نمبر5: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ حق تعالیٰ اس شخص کو ترو تازہ (خوش بامراد) کرے جو ہم سے کچھ سنے اور پھر اسی طرح آگے کسی کو پہنچادے، اس لیے کہ بہت سے لوگ جن کو پہنچادیا جاتا ہے زیادہ یاد رکھنے والے ہوتے ہیں براہِ راست سننے والوں سے۔؎ اس حدیث سے علمِ دین پڑھنے والوں کے لیے اور علمِ دین سکھانے والوں کے لیے خوشخبری معلوم ہوتی ہے کہ سیدالانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے حق میں کیسی خصوصی دُعا ہے۔ حدیث نمبر6: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص چالیس حدیثیں میری اُمّت کو پہنچادے میں قیامت کے دن خاص طور پر اس کی سفارش کروں گا۔؎ یہ پہنچانا عام ہے خواہ پڑھاوے، خواہ تصنیف کرے، خواہ وعظ کہے۔ اسی لیے علماء نے بہت سی چہل حدیثیں لکھیں ہیں۔ حدیث نمبر7 :ایک روایت میں ہے کہ جس روشنائی سے علمائے کرام دین کی کتاب لکھتےہیں وہ روشنائی شہیدوں کے خون کے برابر وزن کی جاوے گی۔؎ فائدہ: لیکن یہ سب فضائل اخلاص والے اہلِ علم کے لیے ہیں۔ ورنہ اگر اس نیت سے علمِ دین پڑھے کہ لوگ مجھے عالم سمجھیں، لوگ میری عزت کریں، ہدیہ نذرانہ دیں، بزرگ سمجھیں تو ایسے ریا کار علماء کے لیے سخت وعید ہے کہ جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم ہر روز چار سو بار پناہ مانگتی ہے اس میں ریا کار علماء داخل ہوں گے۔ اور صاحبو!اخلاص بدون اللہ والوں کی صحبت کے ملنا مشکل ہے، لہٰذا اہلِ علم حضرات کو نہایت اہتمام سے اہل اللہ کی صحبت میں اور ان کی مجالس میں بار بار حاضری ------------------------------