مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اے حسام الدین ضیاء الدین بسے میل می جو شد بہ قسمِ ساد سے چوں زنم دل کا تشے دل تیز شد شِیر ہجراں شفتہ و خونریز شد اے حسام الدین ضیاء الدین! اب پھر دفترِ ششم کے لیے باطن میں مثنوی کہنے کا جوش اُٹھ رہا ہے۔آخر کب تک خاموش رہوں گا کہ دل کی آگ عشقِ الٰہی سے تیز ہورہی ہے اور جدائی کے غم کا دودھ خونریز ہورہا ہے ؎ جو چپ بیٹھوں تو اک کوہِ گراں معلوم ہوتا ہوں جو لب کھولوں تو دریائے رواں معلوم ہوتا ہوں حضرت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللہ علیہ دہلوی ارشاد فرماتے تھے کہ تبلیغ کرنے والوں کو جلوت میں اختلاط اور میل جول سے جو قلب کے اندر کدورت ہوجاتی ہے اس کو خلوت کے نور سے یعنی تنہائی کے نو افل و ذکر و فکر و تلاوت کے انوار سے اور اکابر کی خدمت میں حاضری سے دھودیناچاہیے۔ حضرتِ اقدس ہردوئی دامت برکاتہم نے اس اختلاط کی عجیب مثال سے توضیح فرمائی کہ مثلاً اسّی ڈگری گرم پانی کوبیس ڈگری گرم پانی سے ملادو تو دونوں پر اس کا اثر پڑتا ہے، یک طرفہ اثر سمجھنا غلطی ہے۔ چناں چہاسّی ڈگری گرم پانی کی حرارت میں کچھ کمی ضرور آوے گی اور بیس ڈگری گرم پانی پہلے سے زیادہ گرم ہوجائے گا۔ (لہٰذا اگر اسّی ڈگری گرم پانی کو صرف کم گرم پانی کو گرم کرنے کی فکر ہوگی تو آہستہ آہستہ وہ ٹھنڈا ہی ہوجائے گا پس اسے بھی کہیں سے گرمی حاصل کرنا چاہیے۔ ایک طرف سے لے دوسری طرف دے) حدیث نمبر4: ایک روایت میں ہے کہ تم خدائے تعالیٰ کے بندوں کو(اپنے وعظ ومجالسِ ارشاد سے) خدا کا پیارا بنادو تو حق تعالیٰ تم کو اپنا پیارا بنالیں گے۔؎ ------------------------------