مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
وعورت پر۔ اور فرض کا چھوڑنا گناہِ کبیرہ ہے پس فرض عبادات مثلاً نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ کے مسائل کا سیکھنا بھی فرض ہوگا۔اور واجب عبادات کا علم واجب اور مستحب عبادات کا علم مستحب ہوگا۔ اسی طرح ملازمت اور تجارت اگر کرنا ہے تو شریعت کے احکام کا سیکھنا ضروری ہے۔ چناں چہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے عہدِ خلافت میں کسی شخص کو بازار میں تجارت کی اجازت نہ دیتے تھے جب تک وہ تجارت کے مسائل کا امتحان پاس نہ کرلیتا تھا۔ حدیث نمبر2:حضرت ابودرداء روایت کرتے ہیں کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:جو شخص علمِ دین کو طلب کرتا ہے تو حق تعالیٰ اس کو جنت کے راستوں میں سے کسی راستے پر چلادے گا۔؎ اور طالبِ علم کے اکرام کے لیے فرشتے اپنے بازو رکھ دیتے ہیں (یعنی بچھادیتے ہیں۔ شفقت و رحمت اور اکرام و تواضع سے ملائکہ اپنے پروں کو) (اور جب فرشتوں کے نزدیک طالبِ علم کی یہ مقبولیت ہے تو حق تعالیٰ کے نزدیک یہ کیا درجہ رکھتے ہیں اور کس قدر مقبول ہیں؟ پھر مدارس کے اساتذہ اور منتظمین کے قلوب میں ان کا کیا اکرام ہونا چاہیے) اور بے شک عالموں کے لیے آسمانوں اور زمین کے تمام مخلوقات استغفار کرتے ہیں حتیٰ کہ مچھلیاں پانی کے اندر ان کے لیے استغفار کرتی ہیں اور بے شک عالم کی بزرگی عابد پر ایسی ہے جیسے چودہویں رات کے چاند کی تمام ستاروں پر (کیوں کہ نورِ علم مثل چاند کے تمام زمین والوں کو نفع رسانی کرتا ہے۔ اور عالِم سے مراد یہاں وہ ہے جو بقدرِ ضرورت علمِ دین رکھتا ہو،اور عابد سے مراد وہ ہے جو بقدرِ ضرورت علمِ دین نہ رکھتا ہو) اور علماء بلاشبہ انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں ۔؎ روایت نمبر3:روایت ہے کہ علم پڑھنا، پڑھانا، تصنیف و تالیف کرنا وغیرہ گھڑی بھر رات میں تمام رات عبادت کرنے سے افضل ہے۔؎ ------------------------------