مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کو امت کے بڑے لوگوں میں آپ نے شمار فرمایا۔؎ روایت نمبر12:حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب تلاوت کے لیے قرآنِ پاک کو ہاتھ میں لیتے توپہلے ادب سے بوسہ لیتے اور آنکھوں سے لگاتے،پھر فرماتے: عَھْدُ رَبِّیْ وَمَنْشُوْرُرَبِّیْ یہ میرے رب کا عہد نامہ اور منشور ہے۔؎ قرآنِ پا ک کے چند آداب جن کی طرف اکثر توجہ نہیں ہوتی: ۱) قرآنِ پاک بدون غلاف کسی بچے کے پاس نہ رہنے دیں۔ ۲) قرآنِ پاک کو دری پر یا منبر پر جہاں انسان قدم یا سرین رکھتا ہے بدون حائل کے نہ رکھیں۔ ۳) قرآنِ پاک پر ٹوپی یا چشمہ نہ رکھیں۔ ۴) بدون و ضو ہاتھ نہ لگائیں۔ ۵) قواعدِ صحیحہ کی رعایت کے ساتھ تلاوت اور تعلیم کا اہتمام ہو۔ ۶) مذکورہ احادیثِ شریفہ کو بار بار بچوں کو سنایا جائے تاکہ ان کے قلوب میں قرآنِ پاک کی عظمت پیدا ہو۔ تشریح نمبر6:تلاوتِ قرآنِ پاک نہ کرنا۔اس کوتاہی کا علاج یہی ہے کہ ہر طالبِ علم کو اہتمام سے صبح تلاوت کرنے کی تاکید کی جائے اور اس پر نگران مقرر کیا جائے اور اس نگران کا وظیفہ بھی مقرر ہو اور اس نگران کی بھی نگرانی ضروری ہے۔ حضرتِ اقدس ہردوئی نے فرمایا کہ ہمارے یہاں بچوں کے ہر فرض کی پابندی پر الگ الگ نگران مقر ر ہیں اور اس نگرانی پر اُن کا وظیفہ بھی مقرر ہے۔ تشریح نمبر 7: غیبت و بدگمانی سے نہ بچنا۔یہ بیماری آج صلحا میں بھی کثرت سے پھیلتی جارہی ہے جس کے سبب ہر دینی اداروں میں ایک دوسرے سے قلوب صاف نہیں ہیں اور اپنی مجلسوں میں ایک دوسرے کی غیبت بھی کرتے ہیں پھر اس کا اثر طلباء ------------------------------