مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اب مؤذن کا مقام بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیے: حدیث نمبر1: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر اذان دینے کا اور صفِ اوّل کا ثواب لوگوں کو معلوم ہوجائے اور وہ قرعہ اندازی کے بدون نہ حاصل ہو تو لوگ قرعہ اندازی کرتے۔؎ حدیث نمبر2: مؤذن کی اذان کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے وہاں تک کے جن اور انسان اور ہر شے جو سنے گی قیامت کے دن سب اس کے لیے گواہی دیں گے۔ (اس حدیث میں مؤذن کی کیسی فضیلت ہے) ؎ حدیث نمبر3: ایک روایت میں ہے کہ عہدِ صحابہ رضی اللہ عنہم میں اذان دینے کے لیے آپس میں جھگڑا شروع ہوگیا، ہر شخص چاہتا تھا کہ وہ اذان دے حتیّٰ کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قرعہ اندازی کرنی پڑی۔؎ حدیث نمبر4: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ مؤذن کے گناہ اس مقدار سے معاف ہوتے ہیں جس قدر اس کی آواز لانبی (لمبی) ہوتی ہے۔ اور ہر خشک و تر اس کے لیے گواہی دیں گے۔؎ حدیث نمبر5: ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے صفِ اوّل کے نمازیوں پر اور مؤذن پر رحمت بھیجتے ہیں۔اور مؤذن کے گناہ بقدرِ طولِ آواز معاف کردیے جاتے ہیں اور اس کے لیے ہر خشک و تر تصدیق کریں گے۔ اور مؤذن کو صرف اذان کا ثواب نماز کے برابر ملے گا۔ (اور اس کی نماز کا الگ) ؎ اور ایک روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ مؤذن کی اذان کی آواز جہاں تک جاتی ہے وہاں تک کی ہر خشک و تر مخلوق مؤذن کے لیے دُعائے مغفرت کرتی ہے۔؎ ------------------------------