مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
حدیث نمبر6:حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مؤذن حضرات قیامت کے دن تمام لوگوں سے لانبی (لمبی) گردن والے ہو ں گے۔؎ (یعنی خدائے تعالیٰ کی طرف سے ان کو یہ خاص عزت اذان کے صلے میں مرحمت فرمائی جاوے گی) ایک روایت میں ہے کہ میدانِ محشر میں مؤذن حضرات اپنی گردن کی بلندی سے پہچانے جاویں گے۔؎ حدیث نمبر7:حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مؤذن حضرات جب اپنی قبروں سے نکلیں گے تو اذان دیتے ہوئے نکلیں گے۔؎ حدیث نمبر8: ایک روایت میں ہے کہ قیامت کے دن مؤذن حضرات کےمرتبے پر اوّلون اورآخرون غبطہ کریں گے۔؎ پس ان احادیثِ شریفہ کے پیشِ نظر اذان دینے میں اپنی سعادت سمجھنا چاہیے اور مؤذن حضرات کا اکرام قلب میں ہونا چاہیے۔ تشریح نمبر3: ائمۂ مساجد کا مسنون طریقے پر نماز ادا نہ کرنا۔ چناں چہ سجدے میں ان کے ہاتھوں کی اُنگلیاں بجائے ملی ہونے کے کھلی ہوتی ہیں، اسی طرح پاؤں بجائے قبلۂ رُخ ہونے کے ایک شمال کی طرف اور ایک جنوب کی طرف مڑے ہوتے ہیں اور ہاتھ بھی ناف کے نیچے کے بجائے اُوپر بندھے ہوتے ہیں، اور بعضوں کے پاؤں کا فاصلہ نماز میں بجائے ۴ انگل کے بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تمام سنتوں کی پابندی کا اہتمام ہونا چاہیے۔ اور بہشتی زیور حصہ نمبر۲ سے نماز کو سنت کے موافق پڑھنا سیکھ لیں۔ کوتاہیوں کے یہ حالات اکثر ائمہ کے اعتبار سے لکھے گئے ہیں۔ ------------------------------