مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
بلکہ یہ تصور تو ہر وقت رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ہم کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ دائمی حضوری غفلت سے اور گناہ سے بچانے کے لیے اکسیرِ اعظم ہے۔احقر مرتب کے دو شعر مناسبِ موقع درج ہیں ؎ نورِ حق از ذکرِ حق در جاں رسد از زباں در دل ز دل تا جاں رسد حق تعالیٰ کا نور حق تعالیٰ کے ذکر سے جان میں داخل ہوجاتا ہے اور اس طرح کہ پہلے زبان سے دل میں پھر دل سے جان میں داخل ہوجاتا ہے ۔ جانِ خود با ذات ِ حق آویختہ دردِ دِل اندر دُعا آمیختہ اپنی جان کو حق تعالیٰ سے باندھے ہوئے اور دردِ دِل کو دُعامیں شامل کیے ہوئے ہیں۔ ۱۵۷)ارشاد فرمایا کہ کافروں کی آپس میں دوستی اور طرح کی ہوتی ہے یعنی صرف دنیا کے اغراض سامنے ہوتے ہیں لیکن ایمان والوں کی آپس میں دوستی کے علامات ولوازم حق تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں یہ ارشاد فرمائے ہیں:وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَالۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ۘیَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ایمان والے بندے آپس میں ایک دوسرے کے اولیاء ہیں۔ ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ جن کی شانِ دوستی یہ ہے کہ ایک دوسرے کو بھلی باتوں کا حکم کرتے ہیں اور بُری باتوں سے روک ٹوک کرتے ہیں۔ افسوس کہ آج کل ہم لوگ بُرائیوں کو دیکھ کر خاموش رہنے کو دوستی کا حق سمجھتے ہیں اور ڈرتے ہیں کہ میں کچھ کہوں گا تو وہ صاحب ناراض ہوجائیں گے اور دوستی ختم ہوجائے گی۔ اس جُرم کی سزا یہ ملتی ہے کہ ان کے قلوب آپس میں ایک دوسرے کے احترام سے خالی ہوجاتے ہیں اور ہر ایک دوسرے پر غائبانہ تنقید اور غیبت کرتا ہے۔ اور یہ سزا مطابقِ عمل ہے،کیوں کہ جو شخص حق تعالیٰ کے اوامر اور نواہی میں خاموش رہا گویا اس نے حق تعالیٰ کی عظمت کا حق نہیں ادا کیا۔ پھر اس کا احترام دلوں سے کیوں کر