مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
’’حیاۃ المسلمین‘‘کی روح نمبر۲۲ کے مطالعے کا اہتمام کرناچاہیے،اور’’جزاء الاعمال‘‘ کو گھروں پر سنانے کا نظم بھی ہونا چاہیے۔ گناہوں کے نقصانات کو طلباء اور اپنے بچوں کو خوب زبانی یاد کرادینا چاہیے۔ رزق کی کمی میں معاصی یا ان کے مقدمات کے ارتکاب کو بڑا دخل ہے۔ اسی طرح حضرت حکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مواعظ اور ملفوظات کا مطالعہ ہرشخص کو نہایت ضروری ہے، اس سے اللہ تعالیٰ کے راستے کی فہم سلیم عطا ہوتی ہے جو بڑی دولت ہے۔ ۱۵۵) ارشاد فرمایا کہ جن لوگوں سے گاہ گاہ اذیت پہنچتی ہے انہیں گاہ گاہ کچھ ہدیہ بہ تکلّف پیش کردیا کرے اور گاہ گاہ دعوت و ناشتہ بھی کردیا کرے، اس سےقلب کو حق تعالیٰ کے ساتھ فراغ حاصل ہوگا،اور بوقتِ اذیت یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ کا وِرد کریں اور حق تعالیٰ کے حاکم اور حکیم ہونے کو سوچ لیا کریں۔ ۱۵۶)ارشاد فرمایا کہ نماز میں خشوع سے نماز کامل ہوتی ہے اور خشوع بدون استحضارِ حق حاصل نہیں ہوتا، یعنی جب اس دھیان سے نماز پڑھے کہ حق تعالیٰ ہم کو دیکھ رہے ہیں تو نماز میں خشوع کی کیفیت پیدا ہوگی۔ خشوع کا مفہوم یہ ہے کہ قلب حق تعالیٰ کی عظمت اور کبریائی کے دھیان سے جھکا جارہا ہو۔ لیکن یہ دھیان بھی کب عطا ہوتا ہے جب بزرگانِ دین سے تعلق ہو، اور ان کے مشورے سے کچھ اللہ تعالیٰ کا نام لینا شروع کردیا جائے۔ اِذَاتَکَرَّرَ عَلَی اللِّسَانِ تَقَرَّرَ فِی الْقَلْبِ جب زبان سے اللہ اللہ کرو گے تو اس تکرار اور بار بار اللہ پاک کا نام لینے سے دل میں حق تعالیٰ کی محبت اُتر جائے گی۔ اور ہر وقت دھیان رہنے لگے گا کہ حق تعالیٰ مجھ کو دیکھ رہے ہیں۔ پھر اس مشق کی برکت سے بہ آسانی نماز کی نیت باندھتے وقت یہ دھیان کہ اللہ تعالیٰ ہم کو دیکھ رہےہیں قائم ہوجائے گا۔ اور جب یہ دھیان غائب ہوجائے پھر اس کو تازہ کرلیا جائے اس طرح سے نماز خشوع والی اور کامل ہوجائے گی اور یہی نماز پھر آنکھوں کی ٹھنڈک معلوم ہوگی۔ اسی طرح تلاوت کے وقت بھی یہی خیال ہو کہ حق تعالیٰ ہماری تلاوت و ذکر کو سن رہے ہیں۔ہم کو دیکھ کر خوش ہورہے ہیں۔