مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
نورِ حق از ذکرِ حق در جاں رسد از زباں در دل ز دل تا جاں رسد اور جب دل میں حق تعالیٰ کا نور داخل ہوجاتا ہے تو وہ دل غیر اللہ سے بے زار ہوکر صرف اللہ کا ہوجاتا ہے، اور ان ہی کو اہلِ دل کہا جاتا ہے۔ پھر ان کا ہر تعلق اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ہوتا ہے ؎ اہل دل آنکس کہ حق را دل دہد دل دہد او ر ا کہ دل را می دہد (ازمثنوی اختر) اہلِ دل وہ ہے جو اپنا دل حق تعالیٰ کے سپرد کردے اپنی خواہشات کو ان کے حوالے کردے اور دل اسی ذاتِ پاک کو دے دے جو دل عطا فرماتا ہے۔ ۱۴۵)ارشاد فرمایاکہ اب میں بیعت کرتے وقت غیبت اور بدنگاہی اور بدگمانی سے احتیاط کا عہد بھی لیتا ہوں۔ نیز قرآنِ پاک کو تجوید کے قواعد سے کسی ماہرِ فن سے مشق کرنے کا عہد بھی لیتا ہوں۔ نیز ’’بہشتی زیور کا ساتواں حصہ، حقوق الاسلام، قصد السبیل‘‘ کا غور سے مطالعہ کرنے کی تاکید بھی کرتا ہوں۔ اور ایک تسبیح استغفار اور ایک تسبیح کلمہ شریف، ایک تسبیح درود شریف کی ضرور بتاتا ہوں۔ ۱۴۶)ارشاد فرمایا کہ قلب کا اصل تقاضا خلوت مع الحق کا ہونا چاہیے کیوں کہ صحبت کا اثر ضرور ہوتا ہے۔ جب دو چیزیں ملتی ہیں مثلاً اسّی ڈگری گرم پانی اور بیس ڈگری گرم پانی جب ملیں گے توبیس ڈگری والا پہلے سے زیادہ گرم اور اسّی ڈگری والا پانی پہلے سے کم گرم ہوجائے گا۔ اسی لیے جہاں صحبت کے فوائد ہیں وہاں جلوت کے نقصانات اور کدورات کو خلوت کے ذکر سے تلافی کی بھی مشایخ نے ہدایات فرمائی ہیں:فَاِذَا فَرَغۡتَ فَانۡصَبۡ ۙ﴿۷﴾ وَ اِلٰی رَبِّکَ فَارۡغَبۡ؎ ------------------------------