مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
تم لوگوں میں سب سے اچھا اورنیک وہ ہے جو قرآنِ پاک کی تعلیم حاصل کرے اور دوسروں کو تعلیم قرآنِ پاک کی دے۔ مگر بھائی!یہ انعام صحیح پڑھنے پر ہے۔ اور جو لوگ اپنے مال سے تعاون کریں گے یا جگہ بنوادیں گے یعنی کسی طرح سے بھی تعاون کریں گے ان کا نام بھی خیر لوگوں میں شامل کردیا جائے گا کیوں کہ انہوں نے خیر میں تعاون کیا۔ ۱۴۳)ارشاد فرمایا کہ ہمارے یہاں صرف قاعدے میں آٹھ مرتبہ امتحان ہوتا ہے اور امتحا ن کا حق اُستاد کو نہیں صدر مدرّس کو ہوتا ہے، اُستاد خود ترقی نہیں دے سکتا۔ اس اہتمام کی برکت ہے کہ الحمد للہ! ہمارے یہاں قرآنِ پاک کی تعلیم قواعدِ تجوید سے معیاری ہونے میں مشہور ہے اور ہر دوئی میں مختلف صوبوں سے چھوٹے چھوٹے بچے اپنے مصارف سے آکر پڑھ رہے ہیں۔ ۱۴۴) ارشاد فرمایا کہ ذکر کی کثرت جو مشایخ بتاتے ہیں تو اِذَاتَکَرَّرَ عَلَی اللِّسَانِ تَقَرَّرَ فِی الْقَلْبِ یعنی جب زبان سے بار بار اللہ اللہ کا ذکر ہوتاہے تو قلب میں اللہ کا ذکر رُسوخ پکڑلیتا ہے۔ بارہ تسبیح کا ذکر جو مشایخ بتاتے ہیں بڑے ہی کام کی ہے۔اگر پوری مقدار نہ ہوسکے نصف نصف ہر جز کا پورا کرلے اس سے حق تعالیٰ کا استحضار رہتاہے اور انسان خود اپنے اندر عجیب نورانی حیات (زندگی) محسوس کرلیتا ہے پھر بزبانِ حال یہ کہتا ہے ؎ تمنا ہے کہ اب ایسی جگہ مجھ کو کہیں ملتی اکیلے بیٹھے رہتے یاد ان کی دلنشیں ہوتی دم رُکا سمجھو اگر دم بھر کو یہ ساغر رُکا میرا دورِ زندگی ہے یہ جو دورِ جام ہے از مرتب عفی عنہ: زبان کا ذکر قلب میں اور قلب سے اس کا نور رُوح میں داخل ہوتا ہے۔ اس ترتیب کو احقر نے اپنے ایک شعر میں جمع کردیا ہے ؎