مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کے سبب اور بڑھ جاتی ہے اور اُن بزرگوں نے اگر اکرام کا معاملہ کیا تو اور بھی عُجب و کبر پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گیا اور وہ سمجھ جاتا ہے کہ میں واقعی قابلِ احترام ہوں جب ہی تو ان بزرگوں نے میرا اکرام و احترام کیا۔ دوستو! بزرگوں کو اپنی بیماری بتاؤ دوستی کو کافی نہسمجھو۔ طبیب سے دوستی شفائے مرض کا سبب نہیں بن سکتی ہے۔ اپنا حال کہیے اور اس پر عمل کیجیے۔ اپنے نفس سے نیک گمان نہ کیجیے ؎ بھروسہ کچھ نہیں اس نفسِ امّارہ کا اے زاہد فرشتہ بھی یہ ہوجاوے تو اس سے بدگماں رہنا ہمارے نفس کی حالت اس شخص کے مانند ہے جس کے پاس شریر گھوڑا تھا۔ وہ تنگ آکر فروخت کرنے گیا۔ جب دلّال نے تعریف شروع کی تو کہا: میں اب نہیں فروخت کروں گا تم نے تو اس میں بہت کمالات بیان کیے۔ اس نے کہا: بے وقوف! یہ تعریف تو اس کو فروخت کرنے کے لیے کررہا ہوں اور تو میری جھوٹی تعریف سے اپنا ایک زمانے کا پُرانہ تجربہ بھول گیا۔ اسی طرح اپنے نفس کی تمام شرارتوں کو ہم جانتے ہیں مگر کسی نے تعریف کردی بس اپنے کو بڑا سمجھنے لگے اور عمر بھر کا تجربہ بھول گئے۔ ۱۳۹) ارشاد فرمایا کہ حق تعالیٰ نے وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا؎ میں لفظ فِیۡنَاسے ہم سب کو یہ تعلیم دی ہے کہ مجاہدات سے مراد دنیاوی مجاہدات نہیں بلکہ جو حق تعالیٰ کی رضا کے لیے تکالیف اُٹھائیں جاویں وہ مراد ہیں، اور ان ہی مجاہدات پر وعدہ ہے کہ حق تعالیٰ ان کے لیے اپنا راستہ کھول دیتے ہیں۔ ۱۴۰)ارشاد فرمایا کہ مساجد کے دروازوں پر صرف اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ لکھا رہتا ہے اسی طرح نکلتے وقت صرف اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَلکھا ہوتاہے حالاں کہ بِسْمِ اللہِ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللہِ کے ساتھ ان دعاؤں کو لکھنا چاہیے۔کیوں کہ بسم اللہ اور درود شریف بھی ان وقتوں میں پڑھنا سُنّت ہے۔ ------------------------------