مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
ارے اس سے کشتی تو ہے عمر بھر کی کبھی وہ دبالے کبھی تو دبالے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیضِ صحبت سے جو ایمان لائے تھے وہ دو قسم کے لوگ تھے: ایک تو وہ جو ضدِّ ایمان سے بچتے تھے وہ صحابی کہلائے۔ دوسرے وہ جو ضدِّ ایمان سے نہ بچتے تھے یعنی کافروں سے بھی دوستی اور میل جول رکھتے تھے وہ منافقین کہلائے۔آج لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ فلاں بزرگ کی اولاد کیوں غیر صالح ہے؟ وجہ یہی ہے وہ ضد سے نہ بچے یعنی بُری صحبت میں بھی رہے۔ اگرچہ صالح ماحول میں پیدا ہوا مگر غیرصالح ماحول میں بھی رہتا ہے پس نفعِ مطلوب کیسے حاصل ہوگا؟ دوا اور بدپرہیزی جب دونوں جمع ہوں گے تو شفائےکامل کی توقع رکھنا نادانی ہے۔اور اب اس کی اصلاح کی صورت عرض کرتا ہوں کہ فوراً کسی اللہ والے بزرگ سے اصلاحی تعلق قائم کیجیے اور اپنے حالات سے انہیں اطلاع دے کر مشورہ لیجیے اور اس پر عمل کیجیے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اصلاح کی چند دن کی مشقت کے بعد وہ سکون عطا ہوگا کہ جو سلاطین کو خواب میں بھی میسر نہیں ہوسکتا۔مجاہدے سے نہ گھبرائیے، مجاہدے سے جذبِ کمال کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے تل کی مثال بیان فرمائی تھی کہ جس طرح تل کو پہلے رگڑتے ہیں بھوسی چھڑاتے ہیں پھر گلاب کے پھول میں جب رکھتے ہیں تو گلاب کی خاصیت کو تل جذب کرلیتا ہے اور روغنِ گل بن جاتا ہے۔ خدائے تعالیٰ کی راہ میں ہر تکلیف گوارا کرنے کی ہمّت کرلیجیے۔ جو مربّی اور شیخ مشورہ دے ہمّت سے اس پر عمل کرلیجیے پھر دیکھیے ؎ گر تو سنگ خارہ و مرمر بوی چوں بصا حبِ دل رسی گوہر شوی اگر تم مثل پتھر کے بے قیمت سخت دل بے حس ہو لیکن کسی اللہ والے کے پاس جب رہ لو گے تو موتی بن جاؤ گے۔ یعنی حق تعالیٰ کی معیت اور محبت کی دولت سے مالا مال ہوجاؤ گے۔ ۱۳۸) ارشاد فرمایا کہ بعض لوگوں کی بیماری بزرگوں کے پاس حال چھپانے