بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’الحمد لولیہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ نبیہ وحبیبہ‘‘
سائل: کیا مرزاقادیانی کسی وقت نبی کے معنی بھی نہیں سمجھتے تھے۔
مجیب: مرزاقادیانی کے فرزند رشید خلیفہ المسیح کی تحریر تو یہی بتاتی ہے کہ فی الواقع ایک زمانہ مرزاقادیانی کا اسی نادانی اور لاعلمی میں گذرا۔
سائل: یہ کہاں لکھا ہے؟
مجیب: (حقیقت النبوت ص۱۲۴،میں مصنفہ مرزامحمود احمد خلیفہ مرزاقادیانی) نے لکھا ہے۔ ’’خلاصہ کلام یہ ہے کہ حضرت مسیح موعود چونکہ ابتدائً نبی کی تعریف یہ خیال کرتے تھے کہ نبی وہ ہے جو نئی شریعت لائے یا بعض حکم منسوخ کرے یا بلاواسطہ نبی ہو۔ اس لئے باوجود اس کے کہ وہ شرائط جو نبی کے لئے واقع میں ضروری ہیں۔ آپ میں پائی جاتی تھیں۔ آپ نبی کا نام اختیار کرنے سے انکار کرتے رہے اور گو ان ساری باتوں کا دعویٰ کرتے رہے۔ جن کے پائے جانے سے کوئی شخص نبی ہو جاتا ہے۔ لیکن چونکہ آپ ان شرائط کو نبی کی شرائط نہیں خیال کرتے تھے۔ بلکہ محدث کی شرائط سمجھتے تھے۔ اس لئے اپنے آپ کو محدث کہتے رہے اور نہیں جانتے تھے کہ میں دعویٰ کی کیفیت تو وہ بیان کرتا ہوں جو نبی کے سوا کسی اور میں نہیں پائی جاتیں اور نبی ہونے سے انکار کرتا ہوں۔ لیکن جب آپ کو معلوم ہوا کہ جو کیفیت اپنے دعویٰ کی آپ شروع دعویٰ سے بیان کرتے چلے آئے ہیں وہ کیفیت نبوت ہے۔ نہ کہ کیفیت محدثیت۔ تو آپ نے اپنے نبی ہونے کا اعلان کیا اور جس شخص نے آپ کے نبی ہونے سے انکار کیا تھا اس کو ڈانٹا کہ جب ہم نبی ہیں تم نے کیوں ہماری نبوت سے انکار کیا۔‘‘
سائل: بیٹے کے نزدیک باپ کی پہلی غلطی یہ تھی کہ وہ نبی کی تعریف غلط سمجھا ہوا تھا۔ یعنی وہ سمجھتا تھا کہ نبی وہ ہے جو نئی شریعت لائے یا بعض حکم منسوخ کرے یا بلاواسطہ نبی ہو۔ تو میں نہیں سمجھ سکا کہ مرزاقادیانی نے پھر پہلے ہی اپنے کو نبی کیوں نہ مانا۔ اس لئے کہ وہ بعض حکم قرآنی تو منسوخ کرچکے تھے۔ مثلاً جہاد کہ اس کو صاف ہی اڑانا منظور کرچکے تھے۔ جب کہ یا،یا،کے ساتھ تین شرط نبی ہونے کی ظاہر کی گئیں۔ تو تینوں میں سے ایک بھی ان میں اگر موجود تھی تو پھر نہ ماننا انتہا درجہ کی خوش فہمی اور نادانی تھی۔ اگر نئی شریعت نہ لاسکے تو نہ سہی اور بلاواسطہ نبی نہ ہوئے تو نہ سہی۔ بعض حکم تو منسوخ کرچکے تھے۔ یعنی جہاد، دوسرے خلیفۂ نبی کو یہ منصب شریعت مرزائیت میں ہی شاید حاصل ہے کہ وہ ایک نبی کی شان میں یہ گستاخی کرے کہ ان کی شان میں کہے کہ اور