ہے۔ مرزاقادیانی کے مرید ان کے اس فعل کو اسلام کی خدمت سمجھتے ہیں کہ انہوں نے سیالکوٹ میں اپنا مشہور لیکچر دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اﷲتعالیٰ نے ان کے وسیلہ سے قرآن کی آیات جہاد کی تنسیخ کا حکم بھیجا۔ لیکن میں ثابت کروںگا کہ مرزاقادیانی نے یہ اعلان کر کے اسلام اور مسلمانوں کی خدمت نہیں کی۔ بلکہ الٹا انہیں نقصان پہنچایا۔ اس لئے کہ میری ناقص رائے میں مرزاقادیانی نے آیات جہاد کا کافی غوروتعمق سے مطالعہ ہی نہیں فرمایا۔ وگرنہ وہ کبھی تنسیخ جہاد کا اعلان کرنے کی ضرورت محسوس نہ کرتے۔
جہاد کیا ہے؟ کیا تیغ وتبر لے کر ایک غیر مسلم شخص یا اشخاص کے گرد ہوجانا جہاد ہے۔ نہیں اور ہرگز نہیں۔ جہاد اس کا نام نہیں اور نہ خدائے تعالیٰ نے ایسے جہاد کی اجازت ہی دی ہے۔ بلکہ ایسے جہاد کے علم سے خدا کی وہ کتاب جو ہر رطب ویابس پر حاوی ہے۔ بالکل خالی ہے۔ نہیں نہیں میں نے غلطی کی۔ وہ اس سے مسلمانوں کو سختی کے ساتھ روکتی اور ٹوکتی ہے۔
اسلام کا جہاد کیا ہے؟ شاید اس پر کسی قدر وضاحت سے اظہار خیال بے جا نہ ہوگا۔ اس لئے کہ مرزاقادیانی کے اعلان تنسیخ جہاد کا بہترین جواب یہ ہے کہ جہاد کو اس کی حقیقی صورت میں بیان کردیا جائے۔ اس لئے کہ اس کے بعد اہل الرائے حضرات اندازہ لگاسکیںگے کہ ایسے جہاد کی تنسیخ کی صورت بھی کبھی پیدا ہوسکتی ہے یا نہیں۔
میں اپنے ناقص علم کے مطابق جہاں تک احکام جہاد کو سمجھ سکا ہوں ان کا ملخص پیش کرتا ہوں۔
۱…
مسلمان مذہباًنہ کسی کا دوست اور نہ کسی کا دشمن بننے پر مجبور ہے۔
۲…
مسلمان کا فرض یہ ہے کہ وہ شرافت سے اپنے مذہب کو دنیاکے روبرو پیش کرے اور اس کی تائید میں دلائل پیش کرے۔
۳…
اگر کوئی غیرمسلم کسی مسلمان سے بحث کرے تو مسلمان کا فرض ہے کہ اس سے نہایت ہی عمدہ طریق پر بحث مباحثہ کرے۔
۴…
جو لوگ مسلمان بننا گوارا نہ کریں، مسلمان صاحب ہمت وقوت ہوتے ہوئے بھی مجبور ہے کہ ان پر جبر نہ کرے۔ بلکہ انہیں ان کے دین پررہنے دے۔
۵…
اگر غیر مسلم کسی مجلس میں یا کسی موقعہ پر شعار اسلام کا مضحکہ اڑا رہے ہوں تو مسلمان کا فرض ہے کہ وہ ان سے ہرگز نہ الجھے۔ بلکہ وقار وتمکنت کے ساتھ ان کے پاس سے گذر جائے۔