لوگ بہت عداوت کریںگے اور بہت مانع آئیںگے اور کوشش کریں گے کہ ایسا نہ ہو۔ لیکن آخرکار ایسا ہی ہوگا اور فرمایا کہ خداتعالیٰ ہر طرح سے اس کو تمہاری طرف لائے گا۔ باکرہ ہونے کی حالت میں یا بیوہ کر کے اور ہر ایک روک کو درمیان سے اٹھاوے گا اور اس کام کو ضرور پورا کرے گا۔ کوئی نہیں جو اس کو روک سکے۔ چنانچہ اس پیش گوئی کا مفصل بیان مع اس کے ان تمام لوازم کے جنہوں نے انسان کی طاقت سے اس کو باہر کردیا۔ اشتہار دہم جولائی ۱۸۸۸ء میںمندرج ہے اور وہ اشتہار عام طبع ہوکر شائع ہوچکا ہے۔ جس کی نسبت آریوں کے بعض منصف مزاج لوگوں نے بھی شہادت دی۔ اگر یہ پیش گوئی پوری ہو جائے تو بلاشبہ یہ خداتعالیٰ کا فعل ہے اور یہ پیش گوئی سخت مخالف قوم کے مقابل پر ہے۔ جنہوں نے گویا دشمنی اور عناد کی تلواریں کھینچی ہوئی ہیں اور ہر ایک کو جسے ان کے حال سے خبر ہوگی۔ وہ اس پیش گوئی کی عظمت خوب سمجھتا ہوگا۔ ہم نے اس پیش گوئی کو اس جگہ مفصل نہیں لکھا تابار بار کسی متعلق پیش گوئی کی دل شکنی نہ ہو۔ لیکن جو شخص اشتہار پڑھے گا وہ گوکیسا ہی متعصب ہوگا۔ اس کو اقرار کرنا پڑے گا کہ مضمون اس پیش گوئی کا انسان کی قدرت سے بالاتر ہے اور اس بات کا جواب بھی کامل اور مسکت طور پر اسی اشتہار سے ملے گا کہ خدا وند تعالیٰ نے کیوں یہ پیش گوئی بیان فرمائی اور اس میں کیا مصالح ہیں اور کیوں اور کس دلیل سے یہ انسانی طاقتوں سے بلند تر ہے۔‘‘
’’اب اس جگہ مطلب یہ ہے کہ جب یہ پیش گوئی معلوم ہوئی اور ابھی پوری نہیں ہوئی تھی۔ (جیسا کہ اب تک بھی جو ۱۶؍اپریل ۱۸۹۱ء ہے۔ پوری نہ ہوئی) تو اس کے بعد اس عاجز کو ایک سخت بیماری آئی۔ یہاں تک کہ قریب موت کے نوبت پہنچ گئی۔ بلکہ موت کو سامنے دیکھ کر وصیت بھی کردی گئی۔ اس وقت گویا پیش گوئی آنکھوں کے سامنے آگئی اور یہ معلوم ہورہا تھا کہ اب آخری دم ہے اور کل جنازہ نکلنے والا ہے۔ تب میں نے اس پیش گوئی کی نسبت خیال کیا کہ شاید اس کے اور معنی ہوںگے جو میں سمجھ نہیں سکا۔ تب اسی حالت قریب الموت میں مجھے الہام ہوا۔ ’’الحق من ربک فلا تکونن من الممترین‘‘ یعنی بات تیرے رب کی طرف سے سچ ہے تو کیوں شک کرتا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۹۶تا۳۹۸، خزائن ج۳ ص۳۰۵)
۳… ’’اس عاجز نے ایک دینی خصوصیت پیش آجانے سے پہلے اپنے ایک قریبی مرزااحمد بیگ ولد گاماں بیگ ہوشیارپوری کی دختر کلاں کی نسبت بحکم والہام الٰہی یہ اشتہار دیا تھا کہ خداتعالیٰ کی طرف سے یہی مقدر اور قرار یافتہ ہے کہ وہ لڑکی اس عاجز کے نکاح میں آئے