ان الفاظ کو بغور ملاحظہ فرمائیے۔ مولوی محمد علی صاحب تسلیم کرتے ہیں کہ مسلمانوں کی تکفیر صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ مرزاقادیانی کو نبی مانا جائے اور تکفیر کی علامت یہ ہے کہ ایسے مسلمانوں کے پیچھے نماز ادا نہ کی جائے۔ چنانچہ مولوی محمد علی صاحب نے پچھلے دنوں اپنی جماعت کے عقائد کے متعلق ایک اعلان لاکھوں کی تعداد میں شائع کیا تھا۔ جس میں لکھا تھا کہ ہم مکفر مسلمانوں کے سوا سب کے پیچھے نماز پڑھ لیتے ہیں۔ لیکن یہ بات صحیح نہیں میں ذاتی تجربہ کی بناء پر کہتا ہوں کہ مولوی محمد علی صاحب کی جماعت کے آدمی کسی غیر احمدی مسلمان کے پیچھے نماز ادا نہیں کرتے ہیں۔ خود اس غلط فہمی میں مبتلا تھا کہ مولوی محمد علی صاحب کی جماعت کے ارکان مسلمانوں کو کافر نہیں جانتے اور وہ مسلمانوں کے پیچھے نماز ادا کر لیتے ہیں۔ اس لئے میں نے تین مختلف مواقع پر مولوی صاحب کے پیچھے نماز ادا کی۔ لیکن ایک دفعہ جب یہ بحث چھڑی تو مولوی صاحب نے کہا کہ ہم تو سید صاحب (حبیب) کے پیچھے نماز پڑھنے کو تیار ہیں۔ لیکن پھر خود ہی فرمایا کہ ہم سمجھ لیتے کہ ایک نماز نہیں ہوئی۔ اس ایک فقرہ نے وہ کام کیا جو ہزاروں دلیلیں اور لاکھوں تحریریں نہ کرسکتیں۔ میری آنکھوں کے سامنے سے ایک پردہ ہٹ گیا۔ میں نے تینوں نمازیں دہرائیں اور توبہ کی۔ (مولانا محمدعلی صاحب نے میرے اس بیان کو سیاست میں پڑھ کر جواب دینے کی کوشش کی تھی۔ مگر وہ ناکام رہے۔ مصنف)
مولوی محمد علی صاحب کی جماعت کے عام مسلمانوں کو کافر سمجھنے کا دوسرا ثبوت یہ ہے کہ اگر احمدی جماعت لاہور کے احباب غیر مرزائی مسلمانوںکو کافر نہ جانتے تو جدا گانہ نماز کا بندوبست ہی نہ کرتے۔ بلکہ ہم انہیں ہر روز دوسرے مسلمانوں کی طرح مختلف مساجد میں نماز ادا کرتے ہوئے دیکھتے۔ علی الخصوص عیدین اور نماز جمعہ یہ شاہی مسجد میں ادا کرتے۔ لیکن صورت واقعہ یہ ہے کہ ان کی علیحدہ مسجد موجود ہے اور یہ اسی میں نماز اداکرتے ہیں۔ دنیا میں معدلت گستری کا اصول اوّل یہ ہے کہ کسی شخص کو بلاثبوت جرم، مجرم تسلیم نہ کیا جائے۔ لیکن جماعت احمدیہ لاہور کا اصول اس کے برعکس معلوم ہوتا ہے۔ وہ ہر مسلمان کو بلاثبوت مرزائیوں کی تکفیر کا مجرم قرار دے کر اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے گریز کرتے ہیں۔ حالانکہ مناسب یہ تھا کہ وہ ہر مسلمان کو تکفیر احمدیت سے بری سمجھ کر اس کے پیچھے نماز ادا کرتے اور جس کو اس جرم کا مجرم مسلم الثبوت جان لیتے۔ اس کی قیادت میں نماز ادا کرنے سے انکار کرنے میں حق بہ جانب ہوتے۔