چھٹی دلیل
میرے عقیدہ کے مطابق احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰﷺ خاتم النبیین تھے۔ مرزائی صاحبان بھی حضورﷺ کی شان میں خاتم النبیین کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ مگر مجھے علی وجہ شہادت علم ہے کہ خاتم النبیین کا جو مفہوم عام مسلمانوں کے ذہن میں موجود ہے وہ احمدی جماعت کے مفہوم ذہنی سے کوسوں دور ہے۔ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ خاتم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ سرور کائناتﷺ فداہ امی وابی کے بعد کوئی ظلی بروزی صاحب شریعت یا بغیر شریعت نبی مبعوث نہیں ہوسکتا۔ اس کے برعکس قادیانی جماعت مرزاقادیانی کی نبوت کی قائل ہے اور خود مرزاقادیانی مدعی نبوت ہیں۔ لہٰذا میرے لئے تحریک قادیان قابل قبول نہیں۔ مجھے علم ہے کہ مرزاقادیانی کے وہ مرید جو لاہوری جماعت کے نام سے معروف ہیں۔ اس حقیقت سے انکار کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی مدعی نبوت تھے۔ لیکن یہ مسئلہ جداگانہ بحث کا طالب ہے۔ اس موقعہ پر صرف اتنا عرض کرنا کافی ہے۔ مرزاقادیانی کے معتقدین کی اکثریت غالب ان کے دعویٰ نبوت کی تصدیق کرتی ہے۔ لہٰذا یہ ثابت ہوا کہ یہ اکثریت خاتم النبیین کے الفاظ کے وہ معنی تسلیم نہیں کرتی جو عام مسلمانوں کے ذہن میں محفوظ ہیں۔ مجھے علم ہے کہ مرزائی صاحبان خاتم النبیین کے متعلق لفظی نزاع اور بحث کے لئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ لیکن میں اس جھگڑے کو غیر ضروری سمجھتا ہوں اور اس پر بحث کرنا گناہ جانتا ہوں۔ حضرت امام الاعظمؓ کا ارشاد ہے کہ کسی مدعی نبوت سے دلیل یا ثبوت طلب کرنا کفر ہے۔ اس لئے کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ سائل مفتخر بنی نوع آدم وباعث تخلیق عالمﷺ کے بعد امکان نبوت کو صحیح سمجھتا ہے۔
خاتم النبیین کے الفاظ پر اس لئے بھی بحث کرنے کی ضرورت نہیں کہ حضورﷺ کے بعد بعثت انبیاء کے انقطاع کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ آج تک کوئی نبی مبعوث ہی نہیں ہوا اور جن اشخاص نے ایسا دعویٰ کیا وہ بہت کچھ عروج پانے کے بعد ایسے ناکام ہوئے کہ ان کا انجام ختم نبوت کی توفیق وتائید کے لئے بجائے خود ایک دلیل بن گیا ہے۔
مرزاقادیانی کے معاملہ میں خاتم النبیین کے مسئلہ پر بحث کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔ اس لئے کہ مرزاقادیانی کے دعاوی متعدد ہیں اور اگر ان کے دوسرے دعاوی اور ان کے اپنے پیش کردہ دلائل نبوت سے ان کی تکذیب ہو جائے تو اس سوال پر بحث کرنا غیر ضروری ہوجاتا ہے کہ حضرت مکی مدنی العربی (فداہ امی) کے بعد کسی نبی کے مبعوث ہونے کا امکان بھی ہے یا نہیں۔ میں