حضرت علامہ حکیم مولانا سید محمد احمد صاحب قادری خطیب مسجد وزیرخان مرحوم کو بھی تکلیف دی گئی۔ جنہوں نے ازراہ کرم کتاب مرزائیت پر تبصرہ نمبر۲ ’’قادیانی کی کہانی مرزاجی کی زبانی‘‘ مفت روانہ کر کے مجھ پر احسان کیا۔
مولانا محمد بخش صاحب مسلم اگرچہ مولوی ظفر علی صاحب کے ساتھ قادیانی مقدمہ میں ماخوذ ہیں۔ مگر ان کی بعض عادات سے سخت بیزار ہیں۔ ان کی بندہ نوازی ہے کہ وہ میرے پاس اکثر تشریف لایا کرتے ہیں۔ ان سے مشورہ کیاگیا تو انہوں نے دوکتابیں دیکھنے کا مشورہ دیا اور پھر خود ہی وہ کتابیں میرے پاس بھیج دیں۔ ان میں سے ایک کتاب مرزاقادیانی کا وہ لیکچر ہے جو انہوں نے ۲؍نومبر۱۹۰۴ء کو سیالکوٹ میں دیا تھا اور جس کو دسمبر۱۹۲۲ء میں منیجر صاحب بک ڈپو تالیف واشاعت قادیان نے دوسری مرتبہ شائع کیا اور دوسری ’’کتاب ترک مرزائیت‘‘ ہے۔ جو مولانا لال حسین صاحب اختر نے لکھی ہے۔ مولانا موصوف عرصہ تک احمدی جماعت لاہور کے مبلغ تھے۔ ان کی کتاب سے مجھے بہت مدد ملی۔ (یہ کتاب احتساب قادیانیت ج اوّل میں شامل ہے)
نیز حضرت تاج الشعراء علامہ مولانا تاج الدین احمد صاحب تاج نے ازراہ نوازش اس خیال سے کہ مجھے اپنے کام میں امداد مل سکے۔ ذیل کی کتابیں اپنے کتب خانہ میں سے مفت عنایت کی ہیں۔
۱…
الالہام الصحیح فی اثبات حیوٰۃ المسیح۔
۲…
تہذیب قادیانی۔
۳…
خواجہ کمال الدین کا مذہب۔
۴…
ایک جھوٹی پیشین گوئی پر مرزائیوں کا شوروغل۔
۵…
قادیان میں قہری نشان۔
۶…
دافع البلاء ومعیار اہل الاصطفائ۔
۷…
مرزاکی کشتی نوح۔
۸…
المسیح الدجال۔
۹…
جواب لیکچر جناب قادیانی۔
۱۰…
صحیفۂ رحمانیہ نمبر۸،۹،۱۰۔
۱۱…
سیف چشتیائی۔
ہاں کوئٹہ میں ایک نہایت معزز دوست کے کتب خانہ سے کتاب عشرہ کاملہ مجھے عاریتہ