خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
پہلے بڑی بوڑھیاںانبیاء علیھم الصلوۃوالتسلیم کے واقعات سنایا کرتی تھیں …جنت کی باتیں جہنم کی باتیں… قبر حشر کی باتیں …بنا یاکرتی تھیں جس سے بچپن ہی میں بچوں کی تربیت ہوا کرتی تھی …جیسے ہمارے بزرگوں کے واقعات میںہے …کہ بچے ہیں مکتب جارہے ہیں… آرہے ہیں …گھر پر آکر ماں سے پیسے مانگ رہے ہیں… کھانا مانگ رہے ہیں …اب ماں ان کی تربیت کررہی ہے… بیٹا ماں کون ہوتی ہے، دینے والی ذات تو اللہ کی ہے… اللہ سے مانگو… کیسے اللہ سے مانگیں ؟…وضو کرو نماز پڑھو… اور اللہ سے مانگو… اب وہ وضو کررہے ہیں …نماز پڑھ رہے ہیں… اپنا سا وضو اپنی سی نماز اور اللہ سے مانگ رہے ہیں… اماں کچھ نہیں ملا… ماںکہتی ہے بیٹا… اللہ ہی دیتے ہیں اس نے تو وعدہ کیا ہے …اُدْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ، اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتے، دیتے وہی ہیں، اس کے دینے کے راستے الگ الگ ہیں ۔ کاروبار کے راستے سے ملتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اللہ ہی کے دینے سے، زمینوں کے راستے سے ملتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو اللہ ہی کے دینے سے، بھائی بہن کے راستے سے ملتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔تو اللہ ہی کے دینے سے، ملازمت کے راستے سے ملتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو اللہ ہی کے دینے سے، دیتے وہی ہیں دینے کے راستے اس کے بہت ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسی تربیت بچپن ہی میں ہوئی تھی اور اب تو اللہ ہم کو معاف فرمائے ہر جگہ پر اللہ کے غیر کو بولتے ہیں… سنتے ہیں …اور سوچتے ہیں …کہ اس سے یوں ہو جائے گا… اور اللہ معاف فرمائے …اللہ معاف فرمائے… ہماری غفلت کی حد یہ ہے… قبرستان میں ہیں …جنازے کے ساتھ گئے… جنازہ رکھا ہوا ہے… قبر تیار کرنے میں تھوڑی سی دیر ہے… اب پانچ وہاں کھڑے ہیں… کچھ یہاں کھڑے ہیں… اگر کوئی آدمی ان میں