خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
سوار ہو… کیا کہا؟ شہزادوں کی جوتی تمہارے بدوؤں کے پیروں میں… انہیں کے گھر جارہے ہیں، یاد رکھنا…! تبلیغ پتہ ماروں کام ہے … کرنے والی جماعتوں سے بہت کچھ سننا پڑتا ہے… طرح طرح کے اور قسم قسم کے لوگ آتے ہیں… مسجد وار جماعت میں جو گھر گھر کی ملاقاتیں …اور کہیں راستے کی گشتیں… اور عمومی گشتیں… اور کیسے کیسے لوگوں سے واسطہ … لیکن جب نبوت کے کام کو نبوت کے نہج کے ساتھ نبوت والی قربانیوں اور مزاج کے ساتھ کیا جاتا ہے … خدا پتھر کو موم بنادیتا ہے… خدا پتھر کو موم بنا دیتا ہے۔ حضرت وائل نے یوں کہا کہ اگر چلنا ہے تو یہ میری سواری ہے نا اس کی جوچھاؤں ہے اس میں چلے چلو، ٹھنڈک سے گھر پہنچ جاؤ گے… انہیں کے گھر جارہے ہیں … لیکن اللہ جزائے خیر دے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو… کیا اخلاق کا ثبوت دیا ہے… بہت اچھا بھائی… بہت اچھا بھائی…! اسی طرح اکرام… اکرام میںکوئی کمی نہیں آنے دی… آئے چلے بھی گئے… بات آئی گئی ہوگئی … حضرت معاویہ جب حمص کے گورنر ہوئے… اور حضرت وائل کے نام خط لکھا کہ بھائی بہت دن ہوگئے ملاقات کو جی چاہتا ہے، یہ جو آئے تو دیکھا کہ صاحب دربار سجا ہوا ہے… تخت پر بیٹھے ہوئے ہیں… اور پبلک اور مجمع سارا سامنے بیٹھا ہوا ہے… یہ شرمندہ ہوئے کہ اوہو ہم نے تو ان کے ساتھ بڑی بے احترامی کی ہے آج کیا ہوگا…؟ حضرت معاویہ نے دور سے دیکھا تو فرمایا بھائی وائل آگے آجاؤ… وہ سہمتے ہوئے تھوڑے سے سرکے فرمایا اور آگے آؤ اور آگے آؤ… بلاتے بلاتے اپنے برابر تخت پر بٹھا دیا کہ تم نے ہمارے ساتھ جو کیا کیا ہم تمہارے ساتھ وہ نہیں کریں گے۔ انبیاء علیہم الصلوۃ والتسلیمات کی سیرت میں یہ بات ملتی ہے کہ نبی میں جو ش انتقام نہیں ہوتاـــــ۔۔۔۔ بدلہ لینے کا جذبہ نہیں ہوتا۔۔۔۔معاف کرنا درگذر کرنا۔۔۔۔ الغرض عرض میں یہ کررہا تھا میرے