خطبات دعوت ۔ مجموعہ بیانات ۔ حضرت مولانا احمد لاٹ صاحب |
|
کہ پیارے نبی جی! آپ ﷺہماری مخلوق کے ایمان کی لالچ میں اتنا پستے ہیں۔ اتنا پستے ہیں کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺکہیں اپنے آپ کو ہلاک نہ کردیں …اللہ آپ ﷺ کو تسلی دے رہے ہیں ، جس طرح آپ ﷺنے یہ حق ادا کیا ہے… اسی طرح آپ ﷺنے تہجد کا حق ادا کیا ہے’’وتبتل الیہ تتبیلا واذ کراسم ربک‘‘۔ اللہ کے نام کی رٹ لگائیں اور پورے طور پر اللہ کی طرف متوجہ ہوجائیں … جہاں آپ اتنا بڑا حق پوری یکسوئی کے ساتھ ادا کررہے ہیں اور جہاں سلام پھیرتے ہیں، ماں عائشہؓ لیٹی ہوئی ہے اور آپ فرماتے ہیں کَلِّمِیْنِیْ یَا حُمَیْرا ! کَلِّمِیْنِیْ یَا حُمَیْرا !ارے میرے سے بھی بات کرلو، … کہاں وہ آسمان کی بلندیوں پر عرش الٰہی پر …اور یاں فرش پر لیٹی ہوئی عائشہ ؓسے یہ باتیں تہجد کے وقت میں ۔ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رہبانیت نہیں سکھائی ہے… بلکہ ایمان کی وہ محنت عطا کی ہے کہ ایمان کے ساتھ زندگی کے ہر شعبہ میں جینے کا سلیقہ آجائے، ہر مسئلے کا حل ایمان میںہے۔ آپس کے تعلقات کی استواری کے راز ۔۔۔۔۔۔ایمان میں ہیں معاشرے کی صلاح و فلاح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایمان میں ہے زندگیوں میں برکت کے راز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ایمان میں ہیں روزیوں میں برکت کے راز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایمان میں ہیں اور تمام چیزوں سے حفاظت کے راز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایمان میںہیں اور دنیا سے جانے کے بعد زمین و آسمان کی چوڑائی کے بقدر جنتوں کے ملنے کے راز…… ایمان میں ہیں۔ اور ایمان بنے گا…… جتنا مخلوق کا تاثر دلوں سے نکلتا چلا جائے گا اور اللہ کی ذات