مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہردوئی یا مجلس دعوۃ الحق ہردوئی سے طلب کیے جاسکتے ہیں۔ اشرف النصائح، اشرف النظام، اشرف الخطاب، اشرف الہدایات) سو ان سے خلاصی کی صورت بھی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو راضی کیا جائے، جو اپنے اعمال کی اصلاح پر موقوف ہے،اور جب اللہ کی فرماں برداری زیادہ ہوتی ہے توا ن کے حاکموں کے دلوں میں شفقت و مہربانی پیدا کردی جاتی ہے۔ ایسے حضرات کو سوچنا چاہیے کہ جب ہم اللہ کے بندے او رغلام ہیں اور اللہ تعالیٰ ہمارے آقا و حاکم ہیں تو اُن کےحقوق کی ادائیگی ہمارے ذمّے ضروری ہے،اور سوچیں کہ جب حاکمِ ضلع کو ناراض کرکے ضلع میں چین و راحت کی زندگی نصیب نہیں ہوسکتی تو اللہ تعالیٰ کو ناراض کرکے دنیا میں کیسے چین و راحت ملنا ممکن ہے؟ اگر ایسے صاحبان کو دینی عقائد ہی میں خدانخواستہ کچھ شکوک و شبہات ہوں تو سب سے پہلے ان کو دور کرنے کی فکر کریں، کسی محقّق عالم سے رجوع کریں یا ’’اشرف الجواب لشفاء المرتاب‘‘ کا مطالعہ کریں، اس میں ہر گز سستی نہ کریں۔ ورنہ ایسی حالت میں موت آجانا سخت خطرناک ہوگا،کیوں کہ ایسی صورت میں باغیانہ موت کا اندیشہ ہے جس کی سزا حبسِ دوام اور ابدی عذاب کے سوا کچھ نہیں ہے ۔ سو کون عاقل ہوگا کہ ذرا سی غفلت کرکے ایسی سخت سزا کے لیے تیار ہوجائے؟ اَللّٰھُمَّ احْفَظْنَا۔ ایسے صاحبان کو رسالہ ’’علاماتِ قیامت‘‘شاہ رفیع الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا اور کتاب ’’جامع المجدّدین‘‘ تجدیدِ تصوف و سلوک کا مطالعہ اہم و ضروری ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ جو اصلاح کا طریق مذکور ہوا ہے اس کو بار بار مطالعہ کرتے رہیں بالخصوص نمبر5،6 کو روزانہ بعد عشاء ایک دفعہ ضرور پڑھا کریں اور اس کے مضمون کو توجہ سے سوچا کریں اور کسی اللہ والے کی صحبت میں خواہ بہ تکلف ہی کیوں نہ ہو، خو اہ کتنی ہی قلبی اُلجھن ہو آمد و رفت شروع کریں ،کیوں کہ یہی علاج ہے اس اُلجھن و گرانی کا۔ اگر ہم نے یہاں کی مشقت کو برداشت نہ کیا تو بڑی سخت مشقّت کا سامنا ہوگا۔ یعنی عذابِ قبر و عذابِ جہنم، خواہ وہ کتنی ہی تھوڑی مدّت کے لیے ہو مگر اس کی برداشت نہ ہوسکے گی،اور موت بھی نہ آئے گی۔ مجدّدِاعظم حضرت حکیم الامت مولانا