مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کے معنیٰ کی طرف دھیان رکھے (پوری نماز کا ترجمہ یاد کرلینا چاہیے) اور جب تک یاد نہ ہوں لفظوں کی طرف دھیان رکھے اور ہر ہر لفظ کو سوچ سوچ کر ادا کرے۔ نماز کے وقت یہ سوچنا کہ شاید یہ میری آخری نماز ہو اور یہ کہ اللہ تعالیٰ میرے اس نماز پڑھنے کو دیکھ رہے ہیں نماز میں خشوع و خضوع پیدا کرنے میں مُعِین ہے۔ تنبیہ:اس دھیان اور خیال رکھنے میں سرسری توجہ کافی ہے۔دماغ پر زیادہ زور نہ ڈالے ورنہ خشکی کا اندیشہ ہے۔ نہ اس کی فکر کرے کہ دوسرے خیالات اور وساوس سرے سے نہ آویں، کیوں کہ یہ مضر نہیں۔ بس خود اپنے ارادے و اختیار سے نماز کے سوا کسی اور بات کا خیال نہ لائے اتنا ہی کافی ہے۔ اس کے باوجود وساوس کا ہجوم ہو تواُن سے بے اتفاقی برتنی اس کا بے مثل علاج ہے۔ نماز میں اگر ایسا ہے تو خشوع پیدا کرنے والے اُمور میں سے کسی ایک کی طرف ازسرِ نو توجہ کردینا کافی ہے۔ اس کی فکر ہی نہ کرے کہ وساوس بالکل منقطع ہوں۔ اور اگر نماز کے علاوہ یہ حالت ہے تو کسی کام میں مشغول ہوجاویں خواہ وہ مباح ہی کیوں نہ ہو۔ اگر اس پر بھی تشویش رہے تو اپنے مفصّل حالات کو کسی مصلح کی خدمت میں پیش کرے یا زبانی عرض کرے۔ ۵)اپنے اوپر لازم کرے (یعنی معمول بنالے اور زبان سے لازم نہ کرے ورنہ وہ نذر کے حکم میں ہوجائے گا جس کے احکام خاص ہیں) کہ روزانہ یا ہفتہ وار یا ماہانہ کچھ نہ کچھ حسبِ گنجایش و وسعت اللہ تعالیٰ کے نام صدقہ و خیرات کیا کرے، خواہ اس کو جمع کرے اور کسی امرِ خیر میں اکٹھا صَرف کرے خواہ فردًاخرچ کردے۔ خواہ وہ ایک ہی پیسہ کیوں نہ ہو۔( یہ مستحب ہے)اگر اللہ تعالیٰ نے صاحبِ مال بنایا ہے توزکوٰۃ اور حج کے مسائل معلوم کرکے ان کے موافق عمل درآمد کرے۔ ۶)فرض روزوں کے علاوہ مسنون روزوں کو بھی حسب تحمل رکھنے کی ہمّت کرے، اس سے دینی کاموں میں بڑی قوت پہنچتی ہے۔(یہ مستحب ہے) ۷)قرآن شریف کی تصحیح کا خاص اہتمام کرنا چاہیے،کم از کم ان سورتوں کی تصحیح کرلیں جو زبانی یاد ہیں اور نماز میں پڑھنے کی عادت ہے۔ کسی صحیح پڑھنے والے (جن کو آج