مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۵)امیرِ سفر تعلّم و تعلیم کی جو خدمت سپرد کردیں اس کو بخوشی قبول کرکے اس میں مشغول ہوں۔ ۶)گفتگو اور بات چیت میں امیر پر سبقت نہ کریں۔ اگرکوئی صاحب استفسارات کریں تو امیر کی طرف ورنہ نائب کی طرف (جو اس وقت کے لیے مقرر ہوں) متوجّہ کریں۔ ۷)جہاں تک ہوسکے باوضو رہنے کی کوشش کریں اور ذکراللہ کی کثرت رکھیں۔ ۸)امیر کو از خود مطلع کردیں کہ مصارفِ سفر کے لیے کتنی رقم لائے ہیں تاکہ وہ اس کے موافق انتظام رکھیں۔ ۹)کسی جگہ کی مہمانی اگر امیر قبول کرلیں تو کھانے پینے میں بے صبری سے بچیں،اور کھانوں کی اقسام میں جو قسم مزہ اور کیفیت کے لحاظ سے ادنیٰ شمار ہوتی ہو اس کو بھی کھائیں اور خوب رغبت سے۔ ۱۰)بلا اِذن امیرِ سفر کوئی دعوت قبول نہ کریں،اور نہ کسی جگہ ملنے یا تفریح کرنے بلا اجازت جائیں۔ غرضیکہ جو کام بھی کرنا ہو اجازت سے کریں۔ ۱۱)اشرف النصائح کا مطالعہ سفر میں ضرور رکھیں اور نماز و تبلیغ کی ہدایت کا خاص دھیان رکھیں۔ ۱۲)قیام کسی ایسی جگہ کریں جو قریب مسجد کے ہو۔ وہاں انتظام نہ ہو تو مسجد میں بہ نیتِ اعتکاف مستحب داخل ہو۔ اعتکاف کے مسائل کا لحاظ رکھیں۔ اور وہاں کے قیام میں حسبِ ذیل کام میں مشغول رہے: تعلیم و تعلّم،تصحیحِ کلامِ مجید، تصحیحِ کلمۂ طیبہ و نماز، مذاکرۂ آدابِ مساجد و آدابِ تبلیغ۔ان کاموں میں حسب ِہدایتِ امیر صاحب مشغول رہیں۔ ۱۳)دعوت بجز مخلص کے اور کسی کی نہ قبول کریں۔ اوّلاً عذر کریں،اور نہ قبول کرنے میں دل شکنی ہو تو قبول کرلیں۔ مگر ان شرائط کے ساتھ کہ مقامی کوئی صاحب نہ ہوں، کھانا سادہ ہو، ایک قسم کی ترکاری یا دال کافی ہے۔ کوئی فرمایش نہ کریں۔