مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
فرمایا ہے کہ جسم کے اندر ایک ٹکڑا ہے جب وہ تندرست رہتا ہے تو تمام جسم تندرست رہتا ہے اور جب وہ بیمار ہوجاتا ہے تو تمام اعضا بیمار ہوجاتے ہیں۔اعضاکی بیماری یہ ہے کہ اعضا اپنے فرائضِ منصبی کو پورا کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ جیسے آنکھ کی بیماری یہ ہے کہ وہ چیزیں جو شریعت نے منع کی ہیں مثلاً نامحرم پر نظر کرنا، کان سے گانے باجے کا سُننا ، زبان سے جھوٹ بولنا، گالی دینا وغیرہ، ہاتھ سے کسی کو بلا قصور مارنا، پیر سے بُری جگہ جانا یا دماغ میں بُرے بُرے خیالات پکانا، یہ بُرے افعال دل کے بیمار ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔اور دل جب تندرست ہوتا ہے تو ان سے وہی افعال سرزد ہوتے ہیں جس کام کے لیے یہ بنائے گئے ہیں یعنی اتباعِ سُنّت کے خلاف نہیں کرتے۔ اور یہ باتیں حاصل ہوتی ہیں بزرگوں کی صحبت میں بیٹھنے سے۔ لہٰذا ہمارے لیے ضروری ہوا کہ ہم محققین علماء اور مشایخ اور اولیاء اللہ کی صحبت اختیار کریں۔ اور یہی لوگ روحانی حکیم ہیں۔جس طرح سے جسمانی امراض کے علاج کے لیے حکیم کی ضرورت پڑتی ہے اسی طرح سے روحانی امراض کے علاج کےلیے روحانی معالج کی ضرورت ہے۔ بلکہ زیادہ ضرورت ہے۔ روحانی امراض تو ایسے امراض ہیں جو کہ بغیر کسی روحانی طبیب کے زائل ہی نہیں ہوسکتے ہیں الّا ماشاء اللہ۔ لہٰذا جلد سے جلد ہم کو اپنے اخلاق درست کرنے کی فکر ہونا چاہیے جو کہ اس زمانے میں فرضِ عین ہے، اور بجُز اس کے کوئی صورت نہیں کہ دینی فتنوں سے حفاظت ہوسکے جس کی آج کل بے حد کثرت ہے۔ احقر ابرار الحق عفی عنہ ناظم ِاشرف المدارس،ہردوئی