مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہیں۔ بعض تجارتیں منع کردی ہیں۔ جیسے شراب وسور کی خرید و فروخت، اسی طرح اور بھی تجارتیں ہیں۔ بس جس طرح دنیا کے حاکم کے قانون کے موافق ہم تجارت کرتےہیں، مثلاً :ہم میں سے ہر شخص کارتوس، بندوق کی تجارت نہیں کرسکتا، اگربلا لائسنس کرے گا توجیل خانہ بھگتنا ہوگا، اسی طرح اللہ تعالیٰ کے قانون کی پابندی کے ساتھ یہ معاملات کرنا چاہئیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص تجارت کرے سچائی اور امانت کے ساتھ قیامت میں اس کا حشر عالم باعمل اور نبیوں کے ساتھ ہوگا۔؎ سویہ کتنی بڑی دولت ہے!اس لیے ہم جس کام میں مشغول ہوں اس کا شرعی حکم معلوم کرنا ہم کو ضروری ہے۔ وہ علماء سے معلوم کریں۔اور دین کی کتابوں میں اس کے لیے سہل طریقہ یہ ہے کہ محلّے کی مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھیں اور جس وقت دینی کتابیں سنائی جاتی ہیں سُنیں اور علماء سے مسائل پوچھیں۔ دیکھیے عام طور پر لوگ غلطی کرتے ہیں کہ بلا بُورآئے یا بُور آنے پر فصل بیچتے ہیں اس میں اور جوئے میں کیا فرق ہے؟ جس مکان کو رہن رکھا ہے اس مکان میں بلاکرایہ یا کم کرایہ کے ساتھ رہتے ہیں۔ ان میں اور سود میں کیا فرق ہے؟ اس قسم کی بہت سی غلطیا ں کرتے ہیں۔ ان سب کا علاج یہی ہے کہ جو کام کریں اس کے متعلق معلوم کرلیں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا فرمان ہے۔ تجارتی معاملات کے متعلق ایک رسالہ ’’صفائی معاملات‘‘ میں ضروری احکام جمع کردیے ہیں اس کا تو مطالعہ ضرور ہی کریں تاکہ آخرت کی تباہی سے ہم بچے رہیں۔ وہ نفع دنیا کا جس سے آخرت تباہ ہو کس کام کا ہے۔ اگر ہم نے اس میں سُستی و کوتاہی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت میں کیا منہ دکھائیں گے! اوریہ کہ اس کا نتیجہ بھی اچھا نہ ہوگا۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے قید خانے میں داخلہ ہوگا۔ جہاں آگ، بچھو، ، سانپ کا عذاب ہے۔ سو یہاں کے قید خانے سے ڈرنا اور اللہ تعالیٰ کے قید خانے سے نہ ڈرنا کتنی بڑی غلطی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو ایسی باتو ں سے بچاویں جن سے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہوتی ہے۔ ------------------------------