مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اما بعد!یہ ناکارہ عرض کرتا ہے کہ کتاب ’’جزاء الاعمال‘‘ مؤلفہ ،حضرت حکیم الامت مجدّد الملت مولانا شاہ اشرف علی صاحب تھانوی نوراللہ مرقدہٗ کو سنایا گیا اس کے مضامین سے بہت نفع ہوا، اس لیے جی چاہا کہ اس کا ایک حصہ اپنے دینی بھائیوں اور بزرگوں کی خدمت میں بغرضِ اطلاع پیش کیا جاوے۔ چناں چہ اس کی دو فصلوں کو بعینہٖ شایع کیا جارہا ہے۔ فصل ایسی طاعات جن کی پابندی سے اُمید ہے کہ دوسری طاعات کا سلسلہ قائم ہوجاوے: ۱)ایک ان میں علمِ دین کا حاصل کرنا ہے۔ خواہ کتب سے حاصل کیا جاوے یا صحبتِ علماء سے، بلکہ تحصیلِ کتب کے بعد بھی علماء کی صحبت ضروری ہے۔مراد ہماری علماء سے وہ علماء ہیں جو اپنے علم پر عمل کرتے ہوں اور شریعت و حقیقت کے جامع ہوں۔ایسے بزرگوں کی صحبت و خدمت جس قدر میسر ہوجائے غنیمتِ کبریٰ و نعمتِ عظمٰی ہے۔ اگر ہر روز ممکن نہ ہو تو ہفتہ میں آدھ گھنٹہ ضرور التزام کرے۔اس کے برکات خود دیکھ لے گا۔ ۲) ایک ان میں سے نماز ہے۔ جس طرح ہوسکے پانچوں وقت نماز پڑھتا رہے اور حتی الامکان جماعت حاصل کرنے کی بھی کوشش کرے، اور بدرجۂ مجبوری جس طرح ہاتھ آوے غنیمت ہے ۔اس سے دربارِ الٰہی میں ایک تعلق اور ارتباط قائم رہے گا۔ اس کی برکت سے ان شاء اللہ تعالیٰ اس کی حالت درست رہے گی۔ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ؎ ۳) ایک ان میں سے لوگوں سے کم بولنا،کم ملنا اور جو کچھ بولنا ہو تو سوچ کر بولنا ہے ہزاروں آفتوں سے محفوظ رہنے کا ایک اعلیٰ درجے کا آلہ ہے۔ ۴) ایک ان میں محاسبہ و مراقبہ ہے۔ یعنی اکثر اوقات یہ خیال رکھے کہ میں اپنے مالک کے پیشِ نظر ہوں۔ میرے سب اقوال و افعال و احوال پر ان کی نظر ہے۔یہ ------------------------------