مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ امابعد! حاضرینِ کرام! آج مجھے نہایت مسرّت ہے کہ جامعہ اشرفیہ کے اندر مجلس صیانۃ المسلمینکا دفتر قائم ہورہا ہے، اس مبارک مجلس کے لیے جامعہ اشرفیہ ہی سب سے زیادہ موزوں اور انست مقام تھا۔ (پس معاملہ ’’حق بحقدار رسید‘‘ کا مصداق ہے۔) آج اگرچہ دفتر مجلس صیانۃ المسلمین کا افتتاح ہے لیکن اجتماع کے عنوان سے یہ حاضری ہم سب کی مناسبت سے ہے،کیوں کہ آج کل افتتاح کی رسم چل پڑی ہے۔ اب دوکان اور مکان کی افتتاح کی رسم میں کافی مصارف کا رواج پڑتا جارہا ہے،مناسب طریقہ اس کا یہ ہے کہ بدون اشتہار دورکعت نفل پڑھ کر برکت کی دعا کرلی جاوے۔ ارشاد فرمایا کہ جو حضرات اس وقت مقررہ پر تشریف لاچکے ہیں ان کی رعایت سے کارروائی شروع کردینی چاہیے۔ حاضرین کی رعایت مقدم ہے غائبین سے، نہ آنے والے حضرات نہ معلوم کتنی دیر سے تشریف لائیں یا نہ آئیں، ان کی وجہ سے وقت پر آنے والوں کو انتظار کی تکلیف نہ دینی چاہیے، اور ان حاضرینِ وقت کی قدر اور ان کی مصروفیات کا خیال رکھنا مقدم اور اہم ہے۔ کارکنانِ مجلس سے فرمایا کہ جب دعوۃ الحق کا کام شروع کیا گیا تو بعض لوگوں نے کہا کہ جب یہاں پر تبلیغی کام ایک طریقے پر ہورہا ہے تو آپ یہ طریقہ کیوں جاری کررہے ہیں؟اس سے انتشار پیدا ہوگا۔ میں نے کہا کہ کیا آپ کو حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے تجویز کردہ اُصول پر دعوۃ الحق سے کوئی خلجان یا اشکال ہے؟ فرمایا:نہیں۔ تو میں نے کہا کہ میرے نزدیک تو اس طریقۂ کار میں انتشار نہیں ہے ، اگر آپ کو انتشار کا اندیشہ ہے تو آپ بھی اسی طریقے میں شریک ہوجائیے۔ مسجد کے اگر دو دروازے ہیں اور میں ایک دروازے سے داخل ہورہا ہوں اور آپ کو دوسرے دروازے سے جانے میں انتشار کا اندیشہ ہے تو آپ بھی اسی دروازے سے آئیے۔ ارشاد فرمایا کہ نظامِ سنت کے علاوہ کسی نظام کو مُعِین اور مفید تو کہا جاسکتا ہے مگر