مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کل اچھی آواز کو حروف کی صحت پر ترجیح دی جاتی ہے۔ مثلاً: کسی مدرسے کا جلسہ ہوگا اور دو لڑکے ہیں ، ایک تو حروف کی ادائیگی میں عمدہ ہے اور دوسرا حروف کی ادائیگی میں کمتر ہے مگر آواز میں اس سے بہترہے تو اگر مہتمم صاحب نے اچھی آواز والے کو مقدم کیا اور اسی سے پڑھوایا تو امتحان اخلاص کا ہوگیا کہ اِرضائے خالق نہیں ہے اِرضائے خلق ہے۔ ارشاد فرمایاکہ سنت کے مطابق کام کرنے سے ہمارے طبعی حاجات بھی عبادت بن جاتے ہیں۔ جیسے کہ کھانا پینا، سونا جاگنا، استنجا کرنا یہ انسان کی ضروری حاجتیں ہیں اور طبعی حاجتیں ہیں مگر سنت کے موافق ان کاموں کو انجام دینے سے یہ سب عبادت بن جاتے ہیں۔ جس طرح ڈیوٹی کے اندر ملازم کو کھانے اور استنجا کرنے کے وقت کی بھی تنخواہ ملتی ہے۔ ارشاد فرمایا کہ رزق کا ادب عجیب ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے مصافحہ کرنے کے لیے ہاتھ دھونے کو مسنون نہیں کیا گیا لیکن کھانے کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہاتھ دھونا مسنون ہے۔اور ہاتھ دھونے کے بعد تولیہ وغیرہ سے بھی ہاتھوں کو مس نہ کرے۔ رزق کا ادب اس قدر کیوں ہے؟ کیوں کہ رزق جسم کی پرورش کرتا ہے، اور جسم نہ ہو تو عبادت اور تلاوت جو روح کی پرورش کا سامان ہے، کچھ نہیں ہوسکتا۔ وعظ و درس سب اسی پر وقوف ہے۔کھانے کو نہ ملے تو وعظ،درس،عبادت سب ختم ہوجاوے۔ ارشاد فرمایاکہ حق تعالیٰ کا ارشادکُلُوۡا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعۡمَلُوۡا صَالِحًا ؎ طیبات کھاؤ اور اچھے عمل کرو تو اس کا حاصل یہ ہے کہ بڑھیا کھاؤ تو بڑھیا عمل بھی کرو ۔ کھانا اچھا کھاکر عمل اچھا نہ کرے بلکہ بُرا عمل کرے تو کس قدر ناشکری ہے۔ ارشاد فرمایاکہ عربی کا فتنہ اور ہے اور اردو کا فتنہ کے معنیٰ اور ہیں۔عربی میں فتنہ کا معنیٰ ہے اِنَّمَاۤ اَمۡوَالُکُمۡ وَ اَوۡلَادُکُمۡ فِتۡنَۃٌ فتنے سے امتحان مراد ہے نہ کہ اردو کا فتنہ مراد ہے۔ ------------------------------