مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہوئے اور بڑے ہی سکون اور لطف کی زندگی حق تعالیٰ نے ان کو عطا فرمائی۔ دنیا میں بھی عزت اور آخرت میں بھی ان شاء اللہ تعالیٰ عزت۔ آپ لوگ اس وقت سخت سردی کے باوجود مسجد میں کیوں آئے جب کہ کتنے لوگ گھروں میں سورہے ہیں،خوف اورفکرِ آخرت ہی تو یہاں لائی۔ پس ہر آدمی اپنے نفس کو دبانے کی مشق کرے۔ اور اس کی قوت یعنی نفس کو دبانے کی اہل اللہ کی صحبت سے ملےگی۔رمضان میں روزہ رکھے ہوئے آپ پانی نہیں پیتے کھانا نہیں کھاتے حالاں کہ سب کچھ گھر میں موجود ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روزہ قاعدے سے اگر رکھ لیا جاوے تو آدمی متقی بن جاتا ہے،کیوں کہ نفس کو دبانے کی مشق ہوجاتی ہے۔ پہاڑوں پر جانے سے تقویٰ اور خوف نہیں ملتا، یہ نعمت تو اہلِ خوف کی صحبت سے اور ان کے حالات کے پڑھنے سے ملے گی۔ موت کا مراقبہ اور قیامت کے حالات کے مطالعے سے یہی خوف پیدا ہوتا ہے۔ حضرت شاہ رفیع الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا قیامت نامہ مطالعے میں رکھیے۔دیکھیے لیموں کا نام لیا اور منہ میں پانی آیا تو اللہ والوں کے حالات سننے سے اور ان کی صحبتوں میں جانے سے کیوں اثر نہ ہوگا؟ بعض وقت سیب الماری میں ہے ڈاکٹر نے مریض کو سیب کی اجازت دی ہے۔ مریض سیب کو دیکھ بھی رہا ہے چاہتا ہے کہ سیب کھالوں مگر الماری تک جانے کی طاقت نہیں۔ ڈاکٹر سے علاج کرایا طاقت آگئی، سیب تک جاکر سیب اٹھایا۔ یہی حال بالکل اعمالِ صالحہ کا ہے۔ بعض وقت علم ہوتا ہے اور یقین بھی ہوتا ہے مگر کمزوری روح میں ہوتی ہے اللہ والوں کے پاس حاضری دی جاوے ان کے علاج سے روحانی کمزوری چلی جاوے گی۔ پھر ان شاء اللہ تعالیٰ آپ ہر صالح عمل کی قوت محسوس کریں گے۔ پھر آپ کا یہ عالم ہوگا ؎ تصور سے دلدار کے ماسوا کے ہٹاتا خیالات ہر ماسوا کے چلے جا چلے جا بڑھے جا بڑھے جا تجھے لاکھ روکیں یہ جھونکے ہوا کے